Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

509 - 689
٢  واما الدلالة ففیہا خلاف الشافعی ہو یقول الجزاء تعلق بالقتل والدلالة لیست بقتل فاشبہ دلالة الحلال حلالا ٣  ولنا ما روینا من حدیث ابی قتادة  

علی المحرم ص ٣٨٠ نمبر ١١٩٦ ٢٨٥٥) اس حدیث میں ہے کہ کیا تم نے شکار کرنے کا اشارہ کیا ہے ؟ جس سے معلوم ہوا کہ دوسرے آدمی کو شکار کرنے کا اشارہ بھی خود شکار کرنے کی طرح ہے۔اس لئے شکار کرنے کا اشارہ کرنے سے بھی بدلہ لازم ہو جائے گا۔(٣)اثر میں ہے ۔ عن الحسن والعطاء فی المحرم اشار الی صید فاصابہ محرم قالا علیہ الجزاء (مصنف ابن ابی شیبة ٤٥٤ فی المشیر الی الصید قال علیہ الجزاء ،ج ثالث، ص ٤٠٠، نمبر١٥٥١٣) اس اثر میں ہے کہ اشارہ کرنے والے پر شکار کا بدلہ لازم ہے۔(٤) عن مجاھد قال أتی رجل ابن عباس فقال انی اشرت بظبی و أنا محرم فأصید قال ضمنت  (مصنف ابن ابی شیبة ٤٥٤ فی المشیر الی الصید قال علیہ الجزاء ،ج ثالث، ص ٤٠٠، نمبر١٥٥١٦) اس اثر میں بھی ہے کہ رہنمائی کر نے والا شکار کا ضامن ہو گا ۔ 
ترجمہ:   ٢  بہر حال رہنمائی کر نے کے بارے میں تو اس میں امام شافعی  کا اختلاف ہے ، وہ فر ماتے ہیں کہ جزاء خود قتل کے ساتھ متعلق ہے ، اور دلالت کر نا قتل نہیں ہے ، تو ایسا ہوا کہ حلال نے حلال کو بتلا یا ] کہ فلاں جگہ حرم کا شکار ہے [ 
تشریح :  محرم نے  کسی آدمی کی رہنمائی کی کہ فلاں جگہ شکار ہے اور اس آدمی نے اس کے بتلانے کی وجہ سے شکار کو قتل کر دیا تو بتلانے والے محرم پر حنفیہ کے نزدیک اس شکار کا بدلہ لازم ہو گا  اور شافعی  کے نزدیک لازم نہیںہو گا ۔ 
وجہ :  (١) انکی دلیل یہ ہے کہ آیت میں ہے کہ شکار کو خود سے قتل کر نے پر بدلہ ہے ،آیت یہ ہے۔ ومن قتلہ منکم متعمدا فجزاء مثل ما قتل من النعم  (آیت ٩٤، سورة المائدة٥)  اور یہاں خود سے قتل نہیں کیا بلکہ صرف رہنمائی کی قتل تو دوسرے نے کیا ہے اسلئے اس پر شکار کا بدلہ لازم نہیںہو نا چاہئے ،(٢) جیسے کسی حلال نے کسی حلال کو حرم کا شکار بتلا یا اور اس حلال نے حرم کے شکارکو قتل کر دیا تو بتلانے والے پر بدلہ واجب نہیں ہو تا بلکہ صرف قتل کر نے والے پر بدلہ واجب ہو تا ہے ، اسی طرح یہاں بتلانے والے پر بدلہ واجب نہیںہو گا ۔      
ترجمہ :  ٣   ]١ پہلی دلیل[  ہماری دلیل وہ جو حضرت ابو قتادہ  کی حدیث روایت کی ۔
تشریح :  یہاں سے صاحب ھدایہ نے]٧[ سات دلیلیں بیان کی ہیں کہ رہنمائی کر نے والے محرم پر کیوں بدلہ لازم ہے ۔]١[  حضرت ابو قتادہ  کی روایت میں ہے کہ اگر تم نے اشارہ کیا یا مددکی ہے تو مت کھاؤ ، حدیث کا ٹکڑا یہ ہے ۔ عن عبد اللہ بن أبی قتادة عن ابیہ .....و فی روایة شعبة قال أشرتم أو أعنتم أو اصدتم۔( مسلم شریف ،باب تحریم الصید الماکول البری وما اصلہ ذلک علی المحرم ص ٣٨٠ نمبر ١١٩٦ ٢٨٥٦)  اس حدیث میں ہے کہ کیا ، تم نے مدد کی ، تم نے اشارہ کیا ، تم نے شکار کیا ۔مدد کر نا 

Flag Counter