Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

508 - 689
٥   والمراد بہ الغراب الذی یاکل الجیف ہو المروی عن ابی یوسف (١٣٢٤) قال واذا قتل المحرم صیدا اودل علیہ من قتلہ فعلیہ الجزائ)  ١    اماالقتل فلقولہ تعالی لا تقتلوا الصید وانتم حُرُم ومن قتلہ منکم متعمداً فجزاء الاٰیة نصّ علیٰ ایجاب الجزاء 

ترجمہ:   ٥  کوے سے مراد وہ کوا ہے جو مردار کھا تا ہو ، یہی امام ابو یوسف  سے مروی ہے ۔ 
تشریح :  کوے کی تین قسمیں ہیں ]١[ ایک کوا کا لا ہو تا ہے، اور گلے کے پاس ہلکی سی سفیدی ہو تی ہے ،  یہ مردار کھا تا ہے اور غلاظت بھی کھا تا ہے ،یہ بہت تیز ہو تا ہے ، یہ بچوں کے ہاتھ سے روٹی چھین کر بھا گ جا تا ہے اور مرغی کے چھوٹے بچوں کو بھی اٹھا کر لے بھاگتا ہے ، اسی کوئے کو احرام کی حالت میں مارنا جائز ہے کیونکہ یہ حملہ کر نے میں پہل کر تا ہے ، ]میرے ہاتھ سے بھی ایک مرتبہ روٹی چھین کر بھا گا ہے[  ]٢[ دوسرے قسم کا کوا  اس سے تھوڑا بڑا ہو تا ہے ، وہ بالکل کا لا ہو تا ، اور بھدا ہو تا ہے یہ اتنا تیز نہیں ہو تا ، یہ مردار نہیں کھا تا ، لیکن گو بر میں منہ ڈال کر دانہ نکا لتا رہتا ہے اور کھا تا رہتا ہے ، ، اس کو ہمارے جھار کھنڈ میں ڈڑ کوا کہتے ہیں ،اس کوئے کو احرام کی حالت میں مارنا جائز نہیں ، کیونکہ یہ ایذا  دینے میں پہل نہیں کر تا ، البتہ یہ حلال نہیں ہے ۔ ]٣[ تیسرے قسم کا کوا تھوڑا سا کا لا ہو تا ہے اور بہت بھدا ہو تا ہے ، یہ کھیتوں میں دانہ چگتا رہتا ہے ، اس کو٫ غراب الزرع ، کھیتی کا کوا کہتے ہیں ، انگلینڈ کے کھیتوں میں اس کو بار بار دیکھا ، یہ چونکہ مردار نہیں کھا تا اس لئے اس کا کھانا حلال ہے ، لیکن احرام کی حالت میں اس کو مارنا جائز نہیں، کیوکہ یہ ایذا دینے میں پہل نہیں کر تا ۔ یہ کبوتر کی طرح بھولا سا ہو تا ہے ۔  
ترجمہ :  (١٣٢٤) اگر محرم نے شکار کو قتل کر دیا یا ایسے آدمی کو بتایا جو اس کو قتل کرے تو اس پر شکار کا بدلہ ہے۔ 
ترجمہ :   ١  بہر حال قتل پر بدلہ دینا تو  اللہ تعالی کے اس قول ،  یا ایھا الذین آمنوا لا تقتلوا الصید وانتم حرم ومن قتلہ منکم متعمدا فجزاء مثل ما قتل من النعم (آیت ٩٤، سورة المائدة٥)  کی وجہ سے ہے جس میں بدلے کے واجب ہو نے پر تصریح کی ہے۔
تشریح : محرم شکار کو خود قتل کرے تب بھی شکار کا بدلہ اس کو لازم ہوگا۔اور دوسرے کو بتلائے کہ شکار وہاں ہے اور اس نے شکار کو قتل کر دیا تب بھی بتلانے والے محرم پر بدلہ لازم ہے۔
 وجہ: (١) شکاری کو بتلا کر شکار کی محافظت کو برباد کیا اس لئے بتلانے والے پر بھی بدلہ لازم ہوگا (٢) اس حدیث میں اس کا اشارہ موجود ہے  اخبرنی عبد اللہ بن ابی قتادة ثم ... قلنا ا ناکل لحم صید و نحن محرمون؟ فحملنا ما بقی من لحمھا قال امنکم احد امرہ ان یحمل علیھا او اشار الیھا؟ قالوا لا قال فکلوا ما بقی من لحمھا  (بخاری شریف ، باب لا یشیر المحرم الی الصید لکی یصطاد ہ الحلال ص ٢٤٦ نمبر ١٨٢٤ مسلم شریف ،باب تحریم الصید الماکول البری وما اصلہ ذلک 

Flag Counter