Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

504 - 689
٨  وہذاالخلاف فی التوقیت فی حقالتضمین بالدمامالایتوقت فیحق التحلل بالاتفاق
 (١٣٢٠) والتقصیر والحلق فی العمرة غیرموقت بالزمان بالاجماع)   ١   لان اصل العمرة لایتوقت بہ 

تشریح :  اس عبارت میں چاروں اما موں کا مسلک بیان کر رہے ہیں ]١[  امام ابو حنیفہ  کے نزدیک حلق حرم کے ساتھ بھی خاص ہے کہ حرم کے باہر جائز نہیں ، اور زمانے کے ساتھ بھی خاص ہے کہ ایام نحر کے بعد حلق جائز نہیں ، اور اگر کیا تو دم لازم ہو گا ۔ ]٢[  امام ابو یوسف  کے نزدیک نہ مکان کے ساتھ خاص ہے اور نہ زمانے کے ساتھ خاص ہے ، اس لئے حرم سے باہر حلق کرائے یا ایام نحر کے بعد حلق کرائے دم لازم نہیں ہے ۔ ]٣[  امام محمد  کے نزدیک حلق مکان کے ساتھ خاص ہے یعنی حرم میں حلق کرا نا ضروری ہے ورنہ دم لازم ہو گا ، اور زمانے کے ساتھ خاص نہیں ہے اسلئے ایام نحر کے بعد حلق کرا یا تو دم لازم نہیں ہو گا ۔ ]٤[  امام زفر  کے نزدیک زمانے کے ساتھ خاص ہے چنانچہ ایام نحر کے بعد حلق کرائے گا تو دم لازم ہو گا ، اور مکان کے ساتھ خاص نہیں ہے ، اس لئے حرم کے باہر حلق کرائے گا تو دم لازم نہیں ہو گا ۔        
ترجمہ: ٨  زمان یا مکان کے ساتھ خاص ہو نے کا یہ اختلاف دم کے لازم ہو نے کے حق میں ہے ، بہر حال حلال ہو نے کے حق میں تو بالاتفاق خاص نہیں ہے ۔ 
تشریح :  یہ جو اختلاف گزرا کہ حلق مکان کے ساتھ خاص ہے یا نہیں ، یا زمانے کے ساتھ خاص ہے یانہیں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ جن کے یہاں خاص ہے انکے یہاں دم لازم ہو گا ، اور جن کے یہاں خاص نہیں ہے انکے یہاں دم لازم نہیں ہو گا ، لیکن حلال ہو نے کے بارے میں خاص نہیں ہے یعنی حرم سے باہر حلق کرانے سے بھی تمام ائمہ کے نزدیک حلال ہو جائے گا۔
ترجمہ :  (١٣٢٠) عمرے میں حلق اور قصر کرا نا بالاتفاق زما نے کے ساتھ خاص نہیں ہے ۔
ترجمہ:    ١    اس لئے کہ اصل عمرہ ہی زمانے کے ساتھ خاص نہیں ہے ، بخلاف مکان کے اس لئے کہ وہ حرم کے ساتھ خاص ہے ۔ 
تشریح :  عمرہ کسی مہینے میں بھی کر سکتا ہے ، اس لئے عمرہ کسی زمانے کے سا تھ خاص نہیں ہے، اور جب عمرہ خاص نہیں ہے تو اس کا حلق یابال کا قصر کرانا بھی کسی زمانے کے ساتھ خاص نہیں ہو گا ، یعنی یہ خاص نہیں ہے کہ ایام نحر ہی میں عمرے کا حلق یا قصر کرائے  البتہ عمرے کا طواف بیت اللہ میں کیا جاتا ہے ، اور اس کا ذبح بھی حرم میں کیا جا تا ہے اسلئے اس کا حلق بھی حرم میںہو نا چاہئے ، یہ خاص ہے ۔   
 وجہ :  (١) عمرہ کے لئے کوئی وقت نہیں ہے اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔  قالت عائشة ما یقول ؟ قال یقول أن رسول اللہ  ۖ اعتمر أربع عمرات احداھن فی رجب ( بخاری شریف ، باب کم اعتمر النبی  ۖ ؟ ص ٢٨٦، نمبر ١٧٧٦) اس 

Flag Counter