Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

497 - 689
٢  وقالا لا شٔ علیہ فی الوجہین ٣  وکذاالخلاف فی تاخیرالرمی وفی تقدیم نسک علی نسک کالحلق قبل الرمی ونحر القارن قبل الرمی والحلق قبل الذبح 
 
طواف زیارت مؤخر کر نے سے دم لازم ہو گا اس کے لئے یہ اثر بھی ہے ۔عن ابی الزناد عن الفقہاء الذین ینتھی الی قولھم من اہل المدینة کانوا یقولون من نسی ان یفیض حتی رجع الی بلادہ فھو حرام حین یذکر حتی یرجع الی البیت فیطوف بہ فان اصاب النساء اھدی بدنة (سنن للبیہقی ، باب التحلل بالطواف اذا کان قد سعی عقیب طواف القدوم،ج خامس، ص ٢٣٨، نمبر ٩٦٥٠) اس میں ہے کہ بھول کر بھی طواف زیارت نہیں کیا اور بیوی سے مل لیا تو اونٹ لازم ہوگا۔
ترجمہ:   ٢  صاحبین  فر ما تے ہیں کہ دو نوں صورتوں میں کچھ نہیں ہے ۔ 
تشریح :  صاحبین  فر ما تے ہیں کہ حلق کو ایام نحر یعنی بارہویں ذی الحجہ سے مؤخر کر دیا ، یا طواف زیارت کو بارہویں تاریخ سے مؤخر کر دیا تو اس پر دم لازم نہیں ہے ، کیونکہ ان کا اصول یہ ہے کہ کسی نسک کو وقت سے مؤخر کر نے سے دم لازم نہیں ہو گا ، البتہ واجب بالکل چھوڑ دے اس کو بعد میں قضا ء بھی نہ کرے تو اس ترک کر نے پر دم لازم ہو گا ۔  
وجہ : (١) ا ن کی دلیل یہ حدیث ہے۔  عن عبد اللہ ابن عمر أن رسول اللہ  ۖ وقف فی حجة الوداع فجعلوا یسألونہ فقال رجل لم أشعر فحلقت قبل أن اذبح قال اذبح و لا حرج ، فجاء اخر فقال : لم أشعر فنحرت قبل ان ارمی قال ارم و لا حرج ، فما سئل النبی  ۖ یومئذ عن شئی قدم و لا اخر الا قال افعل و لا حرج ۔ (بخاری شریف، باب الفتیا علی الدابة عند الجمرة ، ص ٢٨٠، نمبر ١٧٣٦ مسلم شریف ، باب جواز تقدیم الذبح علی الرمی والحلق علی الذبح ص ٤٢١ نمبر ١٣٠٦ ٣١٥٦)  اس حدیث میں ہے کہ کوئی عمل مقدم یا مؤخر ہو تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے اس لئے حلق کو ایام نحر سے مؤخر کرنے سے دم لازم نہیں ہوگا۔(٢)  اس حدیث میں ہے ۔ عن ابن عباس  قال کان النبی  ۖ یسأل یوم النحر بمنی فیقول : لا حرج ، فسألہ رجل فقال حلقت قبل أن أذبح؟ قال اذبح و لا حرج قال رمیت بعد ما  امسیت ؟ فقال : لا حرج ۔(بخاری شریف ، باب اذا رمی بعد ما أمسی أو حلق قبل أن یذبح نا سیا أو جاھلا ، ص ٢٨٠، نمبر ١٧٣٥) اس حدیث میں ہے کہ شام ہو نے کے بعد رمی کی تو فر مایاکہ کوئی حرج کی بات نہیں ہے ، اس سے معلوم ہوا کہ رمی کو وقت سے مؤخر کر نے سے دم لازم نہیں ہو گا ۔ 
ترجمہ:   ٣  ایسے ہی اختلاف ہے رمی کو مؤخر کر نے میں ، اور ایک نسک دوسرے نسک پر مقدم کر نے میں ، جیسے حلق رمی سے پہلے کر لیا ، یا قارن نے رمی سے پہلے حلق کرا لیا ، یا قارن نے ذبح کر نے سے پہلے حلق کرا لیا ۔ ] تو امام ابو حنیفہ  کے یہاں ان سب میں دم ہے ، اور صاحبین  کے یہاں دم لازم نہیں ہے[

Flag Counter