Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

493 - 689
(١٣١٣) ثم بتاخیرہا یجب الدم)   ١  عند أبی حنیفة خلافا لہما 

تشریح :  تیرہویںذی الحجہ کے بعدسورج غروب ہو نے کے پہلے پہلے تک رمی کا وقت ہے اس لئے پچھلے دنوں کی چھوٹی ہوئی رمی کی قضا کر نا چاہے تو تیرہویں ذی الحجہ کے بعد جو سورج غروب ہو گا جسکو چودھویں کی رات کہتے ہیں اس سے پہلے پہلے رمی کر لے ، اس کے بعد رمی نہیں کر سکتا ، اس لئے کہ رمی کا وقت ختم ہو گیا۔ اور جس ترتیب سے چھوٹی ہے اسی ترتیب سے قضا کرے ۔ ۔ یہ بات یاد رہے کہ اسلامی مہینے میں رات پہلے آتی ہے اور دن بعد میں آتی ہے ، اس لئے مغرب سے تاریخ شروع ہو تی ہے اور اگلی مغرب تک رہتی ہے ۔
وجہ : (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ کنکری پھینکنا کوئی عبادت نہیں ہے ، لیکن حدیث کی وجہ سے ان دنوں میں وہاں کنکری پھینکنا عبادت ہے اس لئے ان دنوں میں قضا کر نا ممکن ہے ،  اس لئے تیرہویں کے بعد شام سے پہلے قضا کر لے ، اس کے بعد نہیں (٢) تیرہویں کی شام تک رمی کا وقت ہے اس کے لئے یہ آ یت ہے ۔  واذکروا اللہ فی ایام معدودات فمن تعجل فی یومین فلا اثم علیہ ومن تأخر فلا اثم علیہ لمن اتقی (آیت ٢٠٣ سورة البقرة ٢) اس آیت  میں ہے کہ بارہویں کو بھی رمی کر کے مکہ آسکتا ہے ، اور تیرہویں کو بھی آسکتا ہے ، جس سے معلوم ہوا  کہ تیرہوں کو بھی رمی کا وقت ہے ۔  (٢)  عن ابن عمر أنہ کان یأتی الجمار فی الایام الثلاثة بعد یوم النحر ما شیا ذاھبا و راجعا ، و یخبر أن النبی  ۖ کان یفعل ذالک  (ابو داؤد شریف ، باب فی رمی الجمار ص٢٨٧، نمبر١٩٦٩)اس اثر میں ہے کہ حضرت ابن عمر یوم النحر سے تین دن بعد تک یعنی تیرہوں ذی الحجہ تک رمی جمار کر نے آتے ، جس سے معلوم ہوا کہ تیرہویں کے بعد شام تک رمی کا وقت ہے ۔(٣)ا ثر میں ہے ۔ عن ابن عمر کان یقول من غربت علیہ الشمس وھو بمنی اوسط ایام التشریق فلا ینفرن حتی یرمی الجمار من الغد۔  (سنن للبیھقی ،باب من غربت لہ الشمس یوم النفر الاول بمنی حتی یرمی الجمار یوم الثالث بعد الزوال ج خامس ص٢٤٨، نمبر٩٦٨٦)  اس اثر سے معلوم ہوا کہ بار ہویں کے بعد جو شام آتی ہے یعنی تیرہوں کی شام منی میں ہو جائے تو منی سے نہ جائے بلکہ وہاں ٹھہر جائے اور تیرہویں کو رمی کر کے جائے ۔اس اثر میں بھی تیرہویں کے بعد شام تک رمی کا وقت ہے ، اس لئے اس وقت سے پہلے پہلے تک رمی کی قضا کر سکتا ہے ۔
ترجمہ :  (١٣١٣)  پھر وقت سے مؤخر کر نے کی وجہ سے ۔ 
ترجمہ:   ١  امام ابو حنیفہکے نزدیک دم لازم ہو گا ، بر خلاف صاحبین  کے ۔  
تشریح :  مثلا دسویں ذی الحجہ کو رمی نہیں کی اور اس کو تیرہویں ذی الحجہ کو قضا کیا تو اپنے وقت سے تا خیر کر نے کی وجہ سے امام ابو حنیفہ  کے نزدیک دم لازم ہو گا  ، کیونکہ انکا  اصول گزر چکا ہے کہ وقت سے مؤخر کر نے کی وجہ سے دم لازم ہو تا ہے ۔ 

Flag Counter