Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

492 - 689
٢   والترک انما یتحقق بغروب الشمس من اٰخر ایام الرمی لانہ لم یُعرف قربة الا فیہا وما دامت الا یام باقیة فالاعادة ممکنة فیرمیہا علی التالیف

اکیس 21  کنکریاں ہوئیں۔ ان تین دنوں کی رمی واجب ہے ، اور تیرہویں ذی الحجہ کی رمی وہاں رکے گا تو واجب ہو گی اور نہیں رکے گا تو واجب نہیں ہو گی ، پس اگر اس کو بھی شمار کریں تو اکیس 21 کنکریاں اس کی بھی ہوئیں ، اور سب ملا کر ستر  70کنکریاںہوئیں ۔ ان سب کے چھوڑنے پر ایک دم ہے اور ایک دن کے چھوڑنے پر بھی ایک دم ہے ، اور ایک جمرے کی کنکری چھوڑ دے اس پر ہر جمرے کے بدلے آدھا صاع گیہوں صدقہ ہے 
وجہ: (١)  ہر دن کی الگ الگ رمی جمار واجب ہے اس لئے اگر ایک دن کی تمام رمی چھوڑ دی تو دم لازم ہوگا۔لیکن اگر تینوں دنوں کی تمام رمی چھوڑ دی تو ایک دوسرے میں تداخل ہو جائے گا۔کیونکہ ایک ہی قسم کی جنایت ہے اس لئے تمام رمی کو چھوڑنے پر ایک ہی دم لازم ہوگا۔ (٢)   اس اثر میں ہے کہ تمام رمی چھوڑ دے تب بھی ایک ہی دم کا فی ہے ۔  عن عطاء بن ابی رباح انہ قال من نسی جمرة واحدة او الجمار کلھا حتی یذھب ایام التشریق فدم واحد یجزیہ (سنن للبیھقی ، باب من ترک شیئا من الرمی حتی یذھب ایام منی ص٢٤٨، نمبر٩٦٨٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ رمی چھوڑ دے تو دم لازم ہوگا۔یہ بھی معلوم ہوا کہ تمام رمی چھوٹ جائے تو تداخل ہو جائیںگے اور ایک ہی دم لازم ہوگا۔(٣)رمی جمار واجب ہے اس کے  لئے یہ اثرہے ۔ عن الزھری عن ابان ابن عثمان قال واللہ ان الصلوة لتقضی فکیف لا تقضی رمی الجمار  (مصنف ابن ابی شیبة ٤٠٥ فی الرجل ینسی ان یرمی الجمار یقضیہ او یھرق دما ،ج ثالث ص ٣٧٩، نمبر١٥٣٠٢) اس اثر سے رمی جمار کی اہمیت معلوم ہوتی ہے  (٤)اس حدیث میں بھی ہے  ۔ اخبر نا سلیمان ابن عمر بن الاحوص عن امہ قالت رأیت رسول اللہ  ۖ یرمی الجمرة  من بطن الوادی  و ھو راکب  یکبر مع  کل حصاة   ۔ ( ابو داؤد شریف ، باب فی رمی الجمار ص٢٨٧ نمبر١٩٦٦ ابن ماجة شریف ، باب قدر حصی الرمی ، ص ٤٣٩، نمبر ٣٠٢٨)  اس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے رمی کی جس سے واجب ہو نے کا پتہ چلتا ہے   (٥)  اس حدیث میں بھی ہے ۔ قال دخلنا علی جابر بن عبد اللہ ... ثم سلک الطریق الوسطی التی تخرج علی الجمرة الکبری حتی اتی الجمرة التی عند الشجرة فرماھا بسبع حصیات یکبر مع کل حصاة منھا  ۔ (مسلم شریف ، باب حجة النبی ص ٣٩٩ نمبر ١٢١٨ ٢٩٥٠ ابو داؤد شریف ، باب صفة حجة النبی ص ٢٧١ نمبر ١٩٠٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رمی کرے۔ 
ترجمہ :  ٢  چھوڑنا متحقق ہو گا رمی کے آخری دن کے سورج کے غروب ہو نے سے ، اس لئے کہ قربت اسی میں پہچا نی جا تی ہے ، اور جب تک یہ دن باقی ہیں تو لوٹا نا ممکن ہے ، اس لئے اس میں ترتیب سے ہی رمی کرے ۔ 
 
Flag Counter