Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

483 - 689
(١٣٠١) فان رجع الی اہلہ ولم یعدہ فعلیہ دم )  ١  لانہ تمکن نقصان فی طوافہ بترک ما ہو قریب من الربع فلا تجزیہ الصدقة (١٣٠٠٢)ومن طاف طواف الزیادة علی غیر وضوء وطواف الصدر فی اٰخر ایام التشریق طاہراً فعلیہ دم فان کان طاف طواف الزیارة جنبا فعلیہ دمان)   ١  عند ابی حنیفة وقالا علیہ دم واحد 

ترجمہ :  ( ١٣٠١) پس اگر اپنا وطن چلا جائے اور واپس نہ لوٹے تو اس پر دم ہے ۔  
ترجمہ:   ١  اس لئے کہ اس کے طواف میں تقریبا چو تھائی بیت اللہ کے چھوڑنے کی وجہ سے نقص پیدا ہوا ، اس لئے صدقہ کا فی نہیں ہو گا ۔ 
تشریح :  حطیم کو چھوڑ کر واجب طواف کیا تھا اس لئے اس کو دو بارہ کر لینا چاہئے تھا ، لیکن دو بارہ نہیں کیا اور اپنا وطن چلا گیا اور واپس بھی نہیں آیا تو اس پر دم لازم ہو گا
وجہ :  (١)  اس کی وجہ یہ ہے کہ حطیم کو چھوڑ دیا ، جو بیت اللہ کا تقریبا چو تھا ئی حصہ ہے ، جسکی وجہ سے طواف میں نقص رہ گیا ، اس لئے اس نقص کی تلافی صدقہ سے پورا نہیں ہو گا ، دم ہی دینا ہو گا ۔  (٢)  عن الحسن فی رجل طاف الطواف الواجب فجعل یجتاز فی الحجر قال : یعید الطواف ، فان کان حل و غشی النساء أھرق لذالک دما ۔  ( مصنف ابن ابی شیبة، باب ١٨٩ فی الرجل یطوف بالبیت فیکون من طوافہ دخولافی الحجر ،ج ثالث ،ص٢٤٣، نمبر١٣٩٣٩) اس اثر میں ہے کہ حطیم کے اندر سے واجب طواف کیا تو اس طواف کو دو بارہ لوٹا ئے ۔اور نہیںلوٹا یا تو دم دے ۔ 
ترجمہ:   (١٣٠٢) کسی نے طواف زیارت بغیر وضوکے کیا ، اور تیرہویں ذی الحجہ کو طواف صدر پاک ہو کر کیا تو اس پر ایک دم ہے ۔ اور اگر طواف زیارت جنبی ہو کر کیاتھا ۔
ترجمہ:    ١  تو اس پر دو دم ہے امام ابو حنیفہ  کے نزدیک ، اور صاحبین  نے فر ما یا کہ ایک دم ہے ۔ 
تشریح :  یہاں دو مسئلے ہیں ، اور دو اصول پر فٹ ہیں ]١[  ایک اصول یہ ہے کہ طواف زیارت جنبی ہو کر کیا ہو تو اس کے بعد جو طواف صدر کیا ہے وہ طواف زیارت بن جائے گا کیونکہ طواف زیارت گو یا کہ کیا ہی نہیں ، اور اگر طواف زیارت حدث کی حالت میں کیا ہو تو طواف صدر طواف زیارت نہیں بنے گا ، وہ طواف صدرہی رہے گا ۔کیونکہ نقص کے ساتھ ہی سہی طواف زیارت ادا ہو گیا ہے۔ ]٢[  اور دوسرا اصول یہ ہے کہ ایام نحر یعنی بارہویں ذی الحجہ کے بعد طواف زیارت کرے گا تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک تاخیر کی وجہ سے دم لازم ہو گا ، کیونکہ انکے نزدیک طواف زیارت کا وقت بارہویں کی شام تک ہی رہتا ہے ۔ اور صاحبین  کے نزدیک تاخیر سے دم لازم نہیں ہو گا ۔۔ طواف صدر ، جسکو طواف وداع بھی کہتے ہیں ایام تشریق کے بعد بھی کرے گا تو حرج کی بات نہیں ہے ۔ 

Flag Counter