والمفرد سفرہ واقع لحجتہ ٢ وجہ ظاہر الرواےة ان فی التمتع جمعًا بین العبادتین فاشبہ القِران ثم فیہ زیادة نسک وہو اراقة الدم ٣ وسفرہ واقع لحجتہ وان تخلّلت العمرة لانہا تبع للحج کتخلل السنة بین الجمعة والسعی الیہا (١٢٠٣) والمتمتع علی وجہین متمتع یسوق الہدی ومتمتع لا یسوق الہدی )
ہے ، اور مفرد کا سفر صرف حج کے لئے واقع ہو تا ہے ۔
تشریح : حضرت امام ابو حنیفہ کی ایک روایت یہ بھی ہے کہ تمتع سے افراد افضل ہے ، اور اس کی وجہ یہ فر ما تے ہیں کہ حج تمتع میں سفر عمرے کے لئے بھی ہو گا ، تو یہ سفر خالص حج کے لئے نہیں ہوا، اور حج افراد میںسفر خالص حج کے لئے ہو گا اس لئے حج افراد افضل ہے ۔
ترجمہ: ٢ ظاہری روایت کی وجہ یہ ہے کہ تمتع میں دو عبادتوں کو جمع کر نا ہے اس لئے قران کے مشابہ ہو گیا ، پھر اس میں عبادت کی زیادتی ہے ، اور وہ خون بہاناہے ۔
تشریح : ظاہری روایت میں یہی ہے کہ تمتع افراد سے افضل ہے ، اس کی ]١[ ایک وجہ یہ فر ماتے ہیں کہ اس میں دو عبادتوں کو جمع کر نا ہے ، اس لئے یہ قران کی طرح ہو گیا ، اور حج افراد میں ایک ہی عبادت ہے اس لئے یہ افراد سے افضل ہو گا ]٢[ دوسری وجہ یہ فر ما تے ہیں کہ تمتع میں کئی عبادتیں زیادہ ہو جاتی ہیں ، مثلا تمتع میں ہدی دینا پڑتاہے جو ایک بڑی عبادت ہے ، اس لئے تمتع افضل ہو گا
ترجمہ : ٣ اور اس کا سفر تو حج کے لئے ہی واقع ہو تا ہے، اگر چہ بیچ میں عمرہ بھی آجا تا ہے تا ہم وہ حج کے تابع ہے ، جیسے جمعہ کا فرض اور اسکی طرف سعی کے درمیان سنت آجاتی ہے ۔
تشریح : اوپر افراد کے افضل ہو نے کے لئے دلیل دی تھی کہ سفر عمرے کے لئے ہو جا تا ہے تو اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ سفر تو اصل میں حج کے لئے ہو تا ہے ، اور عمرہ تو اس کے تابع ہے ، اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ سعی جمعہ کے فرض کے لئے کر تے ہیں لیکن اس کے پہلے جمعہ کی سنت پڑھتے ہیں ، اس کے با وجود کوئی نہیں کہتا کہ سعی جمعہ کی سنت کے لئے ہو گئی بلکہ فرض ہی کے لئے شمار کر تے ہیں ، اسی طرح یہاں سفر حج کے لئے ہے البتہ بیچ میں عمرہ بھی آجا تا ہے ۔
ترجمہ: (١٢٠٣) متمتع کی دو قسمیں ہیں ]١[ متمتع جو ہدی ساتھ ہانکے ]٢[ اور دوسرا متمتع جو ہدی نہ ہانکے۔
تشریح: قریب کے لوگ میقات سے ہی ہدی لیکر جاتے ہیں تو وہ ہدی ہانکنے والا متمتع ہوا اور جو لوگ ہدی ساتھ نہ لے جائے بلکہ بعد میں ہدی خرید کر ذبح کرے وہ متمتع ہے جو ہدی ساتھ نہ لے جائے۔حضور حجة الوداع میں ہدی ساتھ لیکر تشریف لے گئے تھے۔
وجہ :(١) ان ابن عمر قال تمتع رسول اللہ ۖ فی حجة الوداع بالعمرة الی الحج و أھدی فساق معہ