Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

191 - 689
٢  ولنا قولہ ں لا تحجنَّ امرأة الا ومعہا محرم ٣  ولانہا بدون المحرم یخاف علیہا الفتنة وتزداد بانضمام غیرہا الیہا ولہذا تحرم الخلوة بالاجنبیّة وان کان معہا غیرہا  ٤   بخلاف ما اذا کان بینہا وبین مکة اقل من ثلٰثة ایام لانہ یباح لہا الخروج الیٰ مادون السفر بغیر محرم  

ہے ، اثر یہ ہے ۔ عن نافع أن ابن عمر کان یردف مولاة لہ یقال لھا : صفیة تسافر معہ الی مکة ۔ ( ترمذی شریف ، باب فی المرأة تحج بغیر محرم ، ص ٢٥٥، نمبر ١٧٢٨)اس اثر میں ہے کہ صفیہ اجنبیہ کے ساتھ حضرت ابن عمر نے حج کا سفر کیا ۔ ۔ رفقة : ساتھی ۔ ثقاة : قابل اعتماد ۔ 
ترجمہ : ٢  ہماری دلیل حضو ر علیہ السلام کا قول ہے کہ عورت حج نہ کرے مگر یہ کہ اس کے ساتھ ذی رحم محرم ہو ۔ 
تشریح :   صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے جو اوپر بھی گزری ۔ عن ابی سعید قال قال رسول اللہ ۖ لا یحل لامرأة تومن باللہ والیوم الآخر ان تسافر سفرا فوق ثلثة ایام فصاعدا الا ومعھا ابوھا اواخوھا او زوجھا او ابنھا اوذومحرم منھا ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی المرأة تحج بغیر محرم ،ص ٢٤٩، نمبر ١٧٢٦)
ترجمہ:  ٣  اور اس لئے کہ بغیر محرم کے عورت پر فتنہ کا خوف ہے اور عورت کے ساتھ دوسری مل جائے تو فتنہ زیادہ ہو گا اسی لئے اجنبیہ کے ساتھ خلوت حرام ہے چاہے اس کے ساتھ دوسری عورتیں ہوں ۔ 
تشریح :  یہ دلیل عقلی ہے ، کہ بغیر محرم کے لمبا سفر کرے گی تو اس بات کا خوف ہے کہ کسی فتنے میں نہ پڑ جائے بلکہ زیادہ عورتیں ہوں تو فتنہ زیادہ ہی ہو نے کا خطرہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ ذی رحم محرم نہ ہوں اور دوسری عورتیں ہوں تو اس اجنبیہ کے ساتھ خلوت کر نا حرام ہے کیونکہ دوسری عورتیں ہو تے ہوئے بھی اجنبیہ کے ساتھ خلوت کرنے میں فتنہ کا خوف ہے اس لئے قابل اعتماد عورت ہو تب بھی عورت پر حج فرض نہیں ہو گا ۔ ۔ تاہم اگر عورت نے حج کر ہی لیا تو گناہ کے ساتھ حج ہو جائے گا ۔
ترجمہ : ٤  بخلاف جبکہ مکہ مکرمہ اور اس عورت کے درمیان تین دن سے کم کا فاصلہ ہو اس لئے کہ سفر سے کم مسافت میں بغیر محرم کے عورت کے لئے  نکلنا جائز ہے ۔
تشریح : جہاں سے عورت حج کر نا چاہتی ہے وہاں سے مکہ مکرمہ تک تین دن سے کم کی مسافت ہے تو بغیر محرم کے بھی حج کر سکتی ہے اس لئے اگر باقی اخراجات ہوں تو اس پر حج فرض ہو جائے گا ۔ 
وجہ :  (١) حدیث میں ہے کہ تین دن سے زیادہ بغیر محرم کے سفر نہ کرے اس کا مطلب یہ ہوا کہ تین دن سے کم کا سفر ہو تو بغیر محرم کے سفر کر سکتی ہے ۔ عن ابی سعید قال قال رسول اللہ ۖ لا یحل لامرأة تومن باللہ والیوم الآخر ان تسافر سفرا فوق ثلثة ایام فصاعدا الا ومعھا ابوھا اواخوھا او زوجھا او ابنھا اوذومحرم منھا ۔ (ابو داؤد شریف ، باب 

Flag Counter