Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

190 - 689
١  وقال الشافعی یجوز لہا الحج اذا خرجت فی رفقة ومعہا نساء ثقاة لحصول الامن بالمرافقة  

عورت کے پاس اتنا خرچ ہونا چاہئے کہ محرم کو بھی خرچ دیکر حج کے لئے لے جا سکے ۔
 وجہ:  (١) حدیث میں ہے جو صاحب ھدایہ نے پیش کی ہے  ۔عن ابی سعید قال قال رسول اللہ ۖ لا یحل لامرأة تومن باللہ والیوم الآخر ان تسافر سفرا فوق ثلثة ایام فصاعدا الا ومعھا ابوھا اواخوھا او زوجھا او ابنھا اوذومحرم منھا ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی المرأة تحج بغیر محرم ص ٢٤٩ نمبر ١٧٢٦ مسلم شریف ، باب سفر المرأة مع محرم الی حج وغیرہ ،ص ٤٣٢ ، نمبر ١٣٤٠ بخاری شریف ، باب  فی کم یقصر الصلوة ؟ ، ص ١٧٥، نمبر ١٠٨٨)(٢) دار قطنی میں ہے  عن ابی امامة قال سمعت رسول اللہ ۖ یقول لا تسافر امرأة سفرا ثلاثة ایام او تحج الا و معھا زوجھا۔ (دار قطنی ،کتاب الحج ،ج ثانی، ص ١٩٩ ،نمبر ٢٤١٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے ساتھ محرم ہو تب حج فرض ہوگا۔ کیونکہ بغیر محرم کے تین دن سے زیادہ کا سفر کرنا جائز نہیں ہے ۔ 
ترجمہ:  ١  اور امام شافعی  نے فر ما یا کہ عورت کے لئے حج کر نا جائز ہے اگر ساتھیوں کے ساتھ جائے اور اس کے ساتھ قابل اعتماد عورتیں ہوں کیونکہ ساتھیوں کی وجہ سے امن حاصل ہوا ۔ 
تشریح :  امام شافعی  کی رائے یہ ہے کہ اگر ذی رحم محر م ساتھ نہ ہو لیکن قابل اعتماد عورتیں ساتھ ہوں جن کی وجہ سے امن ہو تو عورت پرحج فرض ہوجائے گا ۔ مو سوعہ  میں عبارت یہ ہے ۔ قال الشافعی  و اذا کان فیما یروی عن النبی  ۖ ما یدل علی أن السبیل الزاد و الراحلة و کانت المرأة تجدھا و کانت مع ثقة من النساء فی طریق مأھولة أمنة فھی ممن علیہ الحج عندی و اللہ اعلم ۔( مو سوعة امام شافعی ، باب المرأة و العبد ، ج خامس ، ص ٣٨، نمبر ٥٢٠٩) اس عبارت میں ہے کہ عورت کو توشہ اور سواری کی قدرت ہو جائے اور قابل اعتماد عورتیں ساتھ ہوںتو عورت پر حج فرض ہو جائے گا ۔  
وجہ :  (١) اس کی ایک وجہ تو یہ فر ما تے ہیں کہ حضور ۖ نے اوپر کی حدیث میں حج فرض ہو نے کی شرط یہ فر مائی کہ توشے اور سواری کی قدرت رکھتا ہوتو حج فرض ہے ، اس میں یہ نہیں فر ما یا کہ عورت کے لئے ذی رحم محرم بھی ہو تب حج فرض ہے ، اس لئے توشے اور سواری کی قدرت سے عورت پرحج فرض ہو جائے گا ۔ (٢) اس اثر میں بھی ہے۔ عن الزھری قال : ذکر عند عائشة المرأة لا تسافر الا مع ذی محرم فقالت عائشة : لیس کل النساء تجد محرما ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب فی المرأة تخرج مع ذی محرم ، ج ثانی ، ص ٣٦٧، نمبر ١٥١٧١ سنن بیہقی ، باب المرأة یلزمھا الحج بوجود السبیل ،ج  خامس ، ص ٣٦٨،نمبر ١٠١٣٣ ) اس اثر میں ہے کہ ہر عورت محرم نہیں پا سکتی اس لئے فرض حج بغیر محرم کے بھی کر سکتی ہے ۔(٣) اس اثر میں ہے کہ حضرت ابن عمر کے ساتھ  اس کی آزاد کردہ عورت نے سفر کیا جو آزاد ہو نے کے بعد اجنبیہ بن گئی تھی ، جس کا مطلب یہ ہوا کہ بغیر محرم کے بھی حج کر سکتی 

Flag Counter