Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

189 - 689
یثبت دونہ  ٢١  ثم قیل ہو شرط الوجوب حتی لایجب علیہ الایصاء وہومروی عن ابی حنیفة وقیل ہوشرط الاداء دون الوجوب لان النبی ں فسر الاستطاعة بالزاد والراحلة لا غیر. (١٠١٢)قال ویعتبر فی المرأة ان یکون لہا محرم تحج بہ او زوج ولا یجوز لہا ان تحج بغیرہما اذا کان بینہا وبین مکة ثلٰثة ایام ) 

وجہ :(١) عن ابی اما مة عن النبی ۖ قال من لم یحبسہ مرض او حاجة ظاھرة او سلطان جائر ولم یحج فلیمت ان شاء یھودیا او نصرانیا ۔(سنن للبیھقی ، باب امکان الحج ج رابع ص ٥٤٦، نمبر٨٦٦٠) اس حدیث میں ہے کہ ظالم بادشاہ نہ روکے جس سے راستہ کے مامون ہونے پر استدلال کیا جا سکتا ہے۔ 
ترجمہ: ٢١  پھر کہا گیا کہ راستے کا پر امن ہو نا حج کے واجب ہو نے کی شرط ہے ، یہی وجہ ہے کہ اس پر وصیت کر نا واجب نہیں اور امام ابو حنیفہ  سے یہی مروی ہے ، اور بعض حضرات نے فر ما یا کہ یہ ادا کی شرط ہے وجوب کی شرط نہیں ہے ، اس لئے کہ نبی علیہ السلام نے استطاعت کی تفسیر توشے اور سواری سے کی ہے اس کے علاوہ نہیں ۔  
تشریح :  امام ابو حنیفہ  کی ایک روایت یہ ہے کہ راستے کا پر امن ہو نا حج کے واجب ہو نے کی شرط ہے ، یعنی اگر سفر کے سارے اخراجات ہیں لیکن راستہ پر امن نہیں ہے تو حج واجب ہی نہیں ہو گا ، اس لئے موت کے وقت میں حج بدل کر نے کی وصیت کر نا واجب نہیں، کیونکہ حج ہی اس پر فرض نہیں ہوا ، اور بعض حضرات نے فر ما یا جسکا قائل امام احمد  ہیں کہ حج تو واجب ہو جائے گا لیکن اس کا ادا کر نا اس وقت واجب نہیں ہے ، جب راستہ پر امن ہو گا تب واجب ہو گا ۔اس صورت میں اگر آدمی حج نہیںکر سکا تو حج بدل کر نے کی وصیت کر نا لازم ہے ، کیونکہ حج فرض ہو چکا ہے صرف راستہ پر امن نہ ہو نے کی وجہ سے تاخیر کی اجازت ہے ۔  
وجہ :  (١) اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ حضور ۖ نے، من استطاع الیہ سبیلا ،کی تفسیر یہ فر مائی کہ توشہ اور سواری ہو ، اس میں یہ نہیں فر ما یا کہ راستہ بھی مامون ہو تب حج فرض ہو گا ، اس لئے توشہ اور سواری پر قدرت ہو تو حج فرض ہو جائے گا، چاہے راستہ مامون ہو یا نہ ہو۔ 
ترجمہ:  (١٠١٢)  اور عورت کے حق میں اعتبار کیا جائے گا کہ اس کے لئے محرم ہو  جس کے ساتھ وہ حج کرے ،یا شوہر ہو۔ اور نہیں جائز ہے عورت کے لئے کہ ان دونوں کے بغیر حج کرے جب کہ عورت کے درمیان اور مکہ مکرمہ کے درمیان تین دن کا سفر ہو یا زیادہ کا سفر ہو ۔
 تشریح:  عورت جس مقام سے حج کرنا چاہتی ہے وہاں سے مکہ مکرمہ تک تین دن یا اس سے زیادہ کا سفر ہو تو بغیر محرم کے حج فرض نہیں ہوگا۔ یا محرم ہو یا شوہر ہو جس کے ساتھ وہ حج کر سکے تب حج فرض ہوگا۔ اگر کوئی محرم اپنے خرچ سے حج کے لئے تیار نہ ہو تو 

Flag Counter