Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

187 - 689
١٧  ویشترط ان یکون فاضلاً عن المسکن وعما لابد منہ کالخادم واَثاثِ البیت وثیابہ لان ہذہ الاشیاء مشغولة بالحاجة الاصلےة  

۔ یتعاقبان : باری باری ۔   
ترجمہ:  ١٧  شرط یہ ہے کہ رہنے کے اخراجات سے زیادہ ہو اور ضروریات زندگی سے زیادہ ہو ، جیسے خادم ہو گھر کا فرنیچر ہو اور پہننے کے کپڑے ہوںاس لئے کہ یہ چیزیں حاجت اصلیہ میں گنی جاتی ہیں ۔ 
تشریح :  حج فرض ہو نے کے لئے یہ بھی شرط ہے کہ گھر میں رہنے کی جو ضروریات ہیں اس سے بھی زائد ہو ، مثلا گھر کے لئے خادم ہو ، گھر کا فرنیچر ہو ، پہننے کے لے ضروری کپڑے ہوں اور ان حاجت اصلیہ سے اتنی رقم بچے کہ حج کر سکے تب حج فرض ہو گا ۔ 
وجہ :  (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب چیزیں حاجت اصلیہ میں داخل ہیں ، اس کے بغیر تو زکوة بھی واجب نہیں ہو تی ، اس لئے حج فرض ہو نے کے لئے ان چیزوں سے فارغ ہو نا ضروری ہے (٢)  گھر کی ضروریات سے فارغ ہو اور اہل عیال کی ضرورت سے فارغ ہو تب حج فرض ہو گا اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔  سمع ابا ھریرة عن النبی ۖ قال خیر الصدقة ماکان عن ظھر غنی وابدأ بمن تعول (بخاری شریف، باب لا صدقة الا عن ظہر غنی ص ١٩٢ نمبر ١٤٢٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت سے زیادہ ہونے کے بعد زکوة واجب ہوگی، اسی پر حج کو قیاس کیا جائے گا (٣)  خادم اور سا مان سے فارغ ہو اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال لیس علی المسلم صدقة  فی عبدہ ولا فی فرسہ   ( بخاری شریف،باب  لیس علی المسلم  فی عبدہ صدقة، ص ٢٣٧، نمبر ١٤٦٤مسلم شریف ، باب لا زکوة علی المسلم فی عبدہ و فرسہ صدقة، کتاب الزکوة،ص ٣١٦ نمبر ٩٨٢ ٢٢٧٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خدمت کے غلام اور سواری کے گھوڑے میں زکوہ نہیں ہے۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ چیزیں لوگوں کی ضرورت کی چیزیں ہیں۔ انہیں پر اوپر کی تمام ضروریات کی چیزوںکو قیاس کر لیں(٤) حدیث میں ہے  عن علی قال زھیرا حسبہ عن النبی ۖ ... وفی البقر فی کل ثلاثین تبیع والاربعین مسنّة ولیس علی العوامل شیء  (ابو داؤد شریف ، باب فی زکوة السائمة ص ٢٢٨ نمبر ١٥٧٢) اس حدیث میں ہے کہ جو جانور کھیتی کے کام آتا ہو اس میں زکوة واجب نہیں ہے ، اسی پر حج کو قیاس کیا جائے گا ۔ (٥)   عن عمر ابن شعیب عن ابیہ عن جدہ عن النبی ۖ قال لیس فی الابل العوامل صدقة  (دار قطنی ٦ باب لیس فی العوامل صدقة ج ثانی ص ٨٨ نمبر ١٩٢١) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ وہ جانور جو روزمرہ کے کام آتے ہیں اور ضرورت کی چیز ہے مثلا ہل جوتنا اور سواری کرنا اس میں زکوة واجب نہیں ہے۔  (٦) گھر اور غلام اور گھوڑا حاجت اصلیہ میں ہیں اسکی دلیل یہ اثر ہے ۔ عن سعید بن جبیر قال : یعطی الزکوة من لہ الداروالخادم والفرس ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٧٧، من لہ دار و خادم یعطی من الزکوة ، ج ثانی ، ص ٤٠٢، نمبر ١٠٤١٥) اس اثر میں ہے کہ 

Flag Counter