Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

186 - 689
١٥  وقدرالنفقة ذاہبا وجائیا لانہ ں سئل عن السبیل الیہ فقال الزاد والراحلة ١٦   وان امکنہ ان ےَکترِی عُقَبة فلاشیٔ علیہ لانہما اذاکانا یتعاقبان لم توجد الراحلة فی جمیع السفر  

صرف رأس زاملہ پر قدرت رکھتا ہو تب بھی حج فرض ہو جائے گا ، کیونکہ ضرورت کے مطابق قدرت ہو گئی ہے ۔ ]٥[ پانچویں شکل یہ ہے کہ آدمی کے پاس رقم کم ہے اس لئے  دوآدمی ایک مریل اونٹ کو کرائے پر لے اور یہ طے کرے کہ ایک منزل ایک آدمی سوار ہو گا  اور دوسرا آدمی پیدل چلے گا ، پھر دوسری منزل پر دوسرا آدمی سوار ہو گا اور پہلا آدمی پیدل چلے گا ، اس طرح باری باری سوار ہو گا کیونکہ اونٹ کے کمزور ہو نے کی وجہ سے دو نوں بیک وقت سوار نہیں ہو سکتا تو اس صورت میں اس پر حج فرض نہیں ہو گا ، کیونکہ حدیث کی شرط یہ ہے کہ پورے راستے میں سواری کی قدرت ہو اور یہاں آدھے راستے میں سواری کی قدرت ہوئی اس لئے اس پر حج فرض نہیں ہو گا۔   
ترجمہ:  ١٥  مکہ تک جانے اور آنے کے خرچ پر قدرت رکھتا ہو ، اس لئے کہ حضور علیہ السلام سے آیت ،من استطاع الیہ سبیلا، کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ۖ نے    فر ما یا کہ توشہ اور سواری ۔ 
تشریح : مکہ مکرمہ تک جا نے اور آنے کے اخراجات کی قدرت رکھتا ہو تب حج فرض ہو گا ، اس لئے کہ حضور ۖ سے پو چھا کہ آیت، من استطاع الیہ سبیلا ، کا کیا مطلب ہے تو فر ما یا کہ تو شہ یعنی مکہ مکرمہ تک جا نے اور وہاں سے واپس آنے کا خرچ اس کے پاس ہو تب حج فرض ہو گا ۔
وجہ :  (١) صاحب ھدایہ کی آیت اور حدیث یہ ہے ۔  وللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا ۔(آیت ٩٧ سورۂ ،آل عمران ٣)  (٢) اور راستے کی تفصیل اس حدیث میں ہے کہ توشے اور سواری پر قدرت رکھتا ہو ۔ عن ابن عمر قال جاء رجل الی النبی ۖ فقال یا رسول اللہ مایوجب الحج قال الزاد والراحلة ۔(ترمذی شریف ، باب ماجاء فی ایجاب الحج بالزاد والراحلة ص ١٦٨ نمبر ٨١٣ دار قطنی ، کتاب الحج ج ثانی ص ١٩٣ نمبر ٢٣٨٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سفر کا توشہ ہو اور سواری پر سوار ہونے کا خرچ ہو تب حج فرض ہے ۔
ترجمہ:  ١٦  اور اگر باری باری کرایہ پر لینے کی قدرت ہو تو اس پر کوئی حج نہیں ہے اس لئے کہ یہ دو نوں جب باری باری سوار ہو نگے تو تمام سفر میں سواری نہیں پایا گیا ۔ 
تشریح :  اگر اتنا کمزور سواری لینے کی طاقت ہے کہ باری باری سوار ہو بیک وقت اونٹ پر سوار نہ ہو سکے تو اس پر حج فرض نہیں ہے اس لئے کہ پورے راستے میں سواری نہیں پا یا آدھے راستے ہی میں پا یا اور حدیث میں ہے کہ پورے راستے میں سواری کی قدرت ہو تب حج فرض ہو گا ورنہ نہیں اس لئے اس پر حج فرض نہیں ہو گا ۔۔ یکتری : کرایہ پر لے ۔ عقبة : باری باری ، یکے بعد دیگرے 

Flag Counter