Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

185 - 689
فاشبہ المستطیع بالراحلة ١٣  وعن محمد  انہ لایجب لانہ غیر قادر علی الاداء بنفسہ بخلاف الاعمیٰ لانہ لو ہُدیَ یؤدّی بنفسہ فاشبہ الضالّ عنہ  ١٤ ولا بد من القدرة علی الزاد والراحلة وہو قدر ما یکتری بہ شق محمل اورأس زاملة 

ترجمہ:  ١٣  اور امام محمد  سے روایت یہ ہے کہ اپاہج پر حج واجب نہیں اس لئے کہ وہ خود ادا کر نے پر قادر نہیں ہے ، بخلاف نا بینا کہ اس لئے کہ اس کی رہنمائی کی جائے تو خود حج ادا کر سکتا ہے ، تو وہ گم ہو نے والے کے مشابہ ہو گیا ۔ 
تشریح :  امام محمد  کی رائے یہ ہے کہ اپاہج کو کوئی حج کرانے والا مل جائے تب بھی اس پر حج واجب نہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ اپاہج  اپنے ہاتھ پاؤں سے حج نہیں کر سکتا اور نہ طواف کر سکتا ہے ، یا تو سواری سے طواف کرے گا یا کوئی اس کو کرائے گا تب کر سکے گا اس لئے اس پر حج واجب نہیں ، اس کے بر خلاف اگر نا بینا کی رہبری کر دی جائے تو وہ خود اپنے ہاتھ پاؤں سے حج کر سکتا ہے ، تو ایسا ہوا کہ آدمی گم ہو جائے اور اس کو راستہ بتا دیا جائے تو حج کر لے گا ، اسی طرح نا بینا کو راستہ بتا دیا جائے تو وہ حج کر لے گا ، اس لئے نا بینا کو کوئی حج کرانے والا مل جائے تو اس پر حج فر ض کر دیا جائے ۔ ۔ الضال : جس نے راستہ گم کر دیا ہو ۔
ترجمہ: ١٤  اور توشے پراور اتنی سواری پر قدرت ضروری ہے جس سے کجاوے کے ایک حصے پر قدرت ہو ، یا رأس زاملہ پر قدرت ہو ۔ 
تشریح :  توشے پر قدرت ہو اور سواری پر قدرت ہو تب حج فرض ہو گا ۔ 
وجہ :  (١) اس آیت میں ہے کہ راستے کی قدرت رکھتا ہو ۔  وللہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا ۔(آیت ٩٧ سورۂ آل عمران ٣)  (٢) اور راستے کی تفصیل اس حدیث میں ہے  کی توشے اور سواری پر قدرت رکھتا ہو ۔ عن ابن عمر قال جاء رجل الی النبی ۖ فقال یا رسول اللہ مایوجب الحج قال الزاد والراحلة ۔(ترمذی شریف ، باب ماجاء فی ایجاب الحج بالزاد والراحلة ص ١٦٨ نمبر ٨١٣ دار قطنی ، کتاب الحج ج ثانی ص ١٩٣ نمبر ٢٣٨٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سفر کا توشہ ہو اور سواری پر سوار ہونے کا خرچ ہو تب حج فرض ہے ۔
لغت :  راحلة :کجاوہ ، سواری ۔شق محمل : سواری پر قدرت ہو نے کی چار صورتیں ہیں ]١[ پوری سواری اپنی ملکیت کی ہو اور اونٹ اپنا ہو ۔ ]٢[ پورا اونٹ اپنا نہ ہو بلکہ پورا اونٹ کرایہ کا ہو۔]٣[ اونٹ کی دو نوں جانب دو حصے ہو تے ہیں اور دو نوں حصوں میں ایک ایک آدمی سوار ہو تا ہے اس ایک حصے کو، شق محمل ،کہتے ہیں ، پس اس ایک حصے کو کرایہ پر لینے کی قدرت ہو تب بھی حج واجب ہو گا ، کیونکہ اسی سے ضرورت پوری ہو جاتی ہے ۔]٤[ دوسری شکل یہ ہو تی ہے کہ آدمی اونٹ پر سوار نہ ہو بلکہ پیدل چلے لیکن اپنا سامان سفر اس ایک حصے پر رکھے ، اس کو، رأس زاملہ ،کہتے ہیں ، اگر آدمی طاقت ور ہو اور سفر قریب ہو اور مکہ مکرمہ تک پیدل چلنے کی قدرت رکھتا ہو تو 

Flag Counter