Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

184 - 689
١١   خلافا لہما وقد مرفی کتاب الصلوٰة ١٢   واما المقعد فعن ابی حنیفة انہ یجب لانہ مستطیع بغیرہ 

المریض حرج ۔( آ یت ١٧، سورة الفتح ٤٨)  اس آیت میں ہے کہ معذور پر کوئی حرج نہیں ہے ۔اس کا مطلب یہ نکل سکتا ہے کہ دوسرا آدمی مدد کرے تب بھی فرض نہیں ہو گا ۔
ترجمہ:  ١١   خلاف صاحبین کے ، اور یہ مسئلہ کتاب الصلوة ، باب الجمعة ، نمبر ٦٢٣ میں گزر چکا ہے ۔ 
تشریح :  صاحبین فر ما تے ہیں کہ  نا بینا کو حج میں لیجانے والا مو جود ہو اور سفر کے اخراجات ہوں تو اس پر حج فرض ہو جائے گا ، کیونکہ انکے یہاں دوسرے کی معاونت سے کوئی چیز فرض ہو سکتی ہے ۔ 
وجہ :  (١) اس حدیث میں دیکھیں کہ نا بینا کو مسجد تک کوئی لیجانے والا نہیں ہے پھر بھی کسی نہ کسی طرح جماعت میں شریک ہو نے کی تر  غیب دی گئی ہے ، اسی طرح حج میں لیجانے والا ہو  تو حج فرض ہو جا نا چاہئے ۔ حدیث یہ ہے ۔ عن ابی ھریرة قال جاء أعمی الی رسول اللہ  ۖ فقال أنہ لیس لی قائد یقودنی الی الصلوة فسألہ أن یرخص لہ أن یصلی فی بیتہ فأذن لہ فلما ولی قال لہ : أتسمع النداء بالصلوة قال نعم قال فأجب ۔ ( نسائی شریف ، باب ا؛محافظة علی الصلوة حیث ینادی بھن ، ص ١١٨، نمبر ٨٥١) اس حدیث میں ہے کہ دوسرے کے سہارے سے بھی جماعت  حاضر ہو نا چاہئے ۔  اسی پر قیاس کر کے حج بھی فرض ہو نا چاہئے ۔ (٢) یہ اثر بھی ہے ۔عن الحسن قال تجب الجمعة علی الاعمی اذا وجد قائدا ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب  الاعمی اذا کان لہ قائد أیجب علیہ الجمعة ، ج اول ، ص ٤٧٩ ، نمبر ٥٥٣١) اس  اثر میں ہے کہ جمعہ تک لیجانے والا ہو تو اس پر جمعہ واجب ہو گا ، اسی پر قیاس کر تے ہوئے حج میں بھی لیجانے والا ہو تو اس پر حج فرض ہو گا ۔(٣) اس اثر میں بھی ہے ۔عن عطاء فی المملوک یتمتع قال یذبح عنہ مو لاة شاة ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، باب المملوک یتمتع ، ج ثانی ، ص٤٣٣ ، نمبر١٥٨٥٠) اس اثر میں اقاء کی مدد سے غلام ذبح کے قابل ہو رہا ہے ، اس سے معلوم ہوا کہ دوسرے کی مدد سے قابل ہو تب بھی عبادت فرض ہو سکتی ہے ۔ 
 ترجمہ : ١٢   اور رہا اپاہج توامام ابو حنیفہ  سے روایت یہ ہے کہ حج واجب ہو گا اس لئے کہ وہ غیر کے ساتھ استطاعت رکھنے والا ہے پس سواری کے ساتھ استطاعت رکھنے والا ہو گیا ۔
تشریح :  جس آدمی کا ہاتھ کٹا ہوا ہو ، یا پاؤں کٹا ہوا ہو ، یامفلوج ہو تو اس کو اپاہج کہتے ہیں، ایسا آدمی اگر حج کروانے والا پائے تو امام ابو حنیفہ  کی ایک روایت یہ ہے کہ اس پر حج واجب نہیں اس لئے اس پر حج بدل کروانا بھی واجب نہیں ، لیکن دوسری روایت حسن بن زیاد سے یہ ہے کہ اس پر حج واجب ہے اور صاحب ھدایہ نے اسی روایت کو لیا ہے ، اور اس کی دلیل یہ ہے کہ ایسا آدمی سواری پر حج کر سکتا ہے تو گو یا کہ اس کے لئے سواری  کی استطاعت ضروری ہے پس اس کے لئے راحلہ یعنی سواری کی قدرت ہو گئی تو حج واجب ہو جا نا چاہئے ۔

Flag Counter