Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

182 - 689
فیہ کالوقت فی الصلوٰة  ٥   وجہ الاول انہ یخص بوقت خاص والموت فی سنة واحدة غیر نادر فیتضیق احتیاطا ولہذا کان التعجیل افضل بخلاف وقت الصلوٰة لان الموت فی مثلہ نادر ٦  وانما شرط الحرےةَ والبلوغ لقولہ علیہ السلام ایماعبد حج عشر حجج ثم اعتق فعلیہ حجة الاسلام وایما صبی حج عشر حجج ثم بلغ فعلیہ حجة الاسلام ٧   ولانہ عبادة والعبادات باسرہا موضوعة عن الصبیان

وجہ :  (١) اس کی وجہ یہ فر ما تے ہیں کہ یہ پوری عمر کا وظیفہ اور کام ہے یہی وجہ ہے کہ کبھی بھی کرے گا تو قضاء نہیں ہو گا ادا ہی ہو گا ، اس کی ایک مثال دیتے ہیں کہ مثلا ساڑھے بارہ بجے سے تین بجے تک ظہر کا وقت ہے تو تین بجے سے پہلے پہلے کسی وقت بھی پڑھے گا تو ادا ہی ہو گی اور گنہگار نہیں ہو گا اگر چہ اول وقت میں پڑھنا افضل ہے ، اسی طرح کبھی بھی حج کرے گا تو گنہگار نہیں ہو گا ۔       
ترجمہ:  ٥   پہلے قول کی وجہ یہ ہے کہ حج ایک وقت کے ساتھ خاس ہے اور موت ایک سال میں نادر نہیں ہے اس لئے احتیاط کے لئے تنگی کی گئی ہے ، اسی لئے جلدی کر نا افضل ہے ، بخلاف نماز کے وقت کے اس لئے کہ نماز کے وقت میں مر جا نا نادر ہے ۔ 
تشریح :  یہ حضرت امام ابو یوسف اور امام ابو حنیفہ  کی دلیل عقلی ہے ، کہ ایک مرتبہ حج کا وقت ختم ہو جائے تو سال بھر کے بعد اس کا موقع آئے گا اور سال بھر میں مر نا ممکن ہے اور بغیر حج کئے مر گیا تو گنہگار ہو گا ، اس لئے فوری حج واجب کیا جائے ، اور امام محمد  کا جواب یہ دیتے ہیں کہ نماز کا وقت دو گھنٹے کے اندر اندر ہو تا ہے اس لئے تاخیر کے ساتھ بھی پڑھی تو عموما ایسا نہیں ہو تا کہ دو گھنٹے کے اندر آدمی مر جائے اس لئے اس میں تاخیر کی گنجائش ہے ۔
ترجمہ:  ٦  آزاد ہو نے کی شرط اور بالغ ہو نے کی شرط حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے ہے ، جس غلام نے دس سال تک حج کیا پھر آزاد کیا گیا تو اس پر دوبارہ حج فرض ہے ، اور جس بچے نے دس حج کیا پھر بالغ ہوا تو اس پر دوبارہ فرض حج ہے ۔ 
تشریح :  آزاد ہو تب حج فر ض ہو تا ہے چنانچہ غلامیت کی حالت میںحج کیا ہو پھر آزاد کیا اور حج کی استطاعت ہوئی تو اب حج فرض ہوا اس لئے دو بارہ حج کر نا ہو گا ، اسی طرح بچپنے میں حج کیا ہو تو بالغ ہو نے کے بعد دوبارہ حج کر نا ہو گا ۔ صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔  عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ۖ ایما صبی حج ثم بلغ الحنث فعیلہ حجة اخری،وایما اعرابی حج ثم ھاجر فعلیہ حجة اخری، وایما عبد حج ثم اعتق فعلیہ حجة اخری ۔(سنن للبیھقی ،باب اثبات فرض الحج، ج رابع ،ص ٥٣٣، نمبر٨٦١٣ مستدرک للحاکم ، باب کتاب المناسک ، ج اول ، ص ٦٥٥، نمبر ١٧٦٩)  اس حدیث میں ہے کہ آزاد ہو نے اور بالغ ہو نے کے بعد دو بارہ حج کر نا ہو گا ۔ 
ترجمہ:  ٧   اور اس لئے کہ یہ عبادت ہے اور بچوں سے تمام عبادتیں اٹھا لی گئی ہیں ۔ 

Flag Counter