Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

18 - 689
(٩٠٨)وہذا الضرب من الصوم یتادی بمطلق  النیة وبنیة النفل وبنیة واجب اٰخر)  ١   وقال الشافعی فی نیة النفل عابث وفی مطلقہا لہ قولان لانہ بنیة النفل معرض عن الفرض فلا یکون لہ الفرض  

تشریح :  نیت کے بارے میں اوپر جو تفصیل گزری وہ مسافر اور مقیم دو نوں کے بارے میں یکساں ہے ۔ البتہ حضرت امام زفر  نے فر ما یا کہ مسافر پر رمضان میں روزہ رکھنا ضروری نہیں ہے اس لئے وہ دن روزے کے لئے متعین نہیں رہا ، اس لئے جس طرح قضاء رمضان کے لئے دن متعین نہیں رہتا ہے تو رات سے نیت کر نی پڑتی ہے اسی طرح مسافر کو بھی رمضان میں رات سے ہی نیت کر نی ہو گی ۔ ہمارے یہاں یہ ہے کہ مسافر کی سہولت کے لئے اس سے روزہ مؤخر کیا گیا ہے ، ورنہ تو رمضان میں اس کے لئے بھی روزہ فرض ہے ، اس لئے اس کے لئے بھی رمضان کا دن روزے کے لئے متعین ہے اس لئے جس طرح مقیم چاشت سے پہلے پہلے نیت کرے گا تو کافی ہو گی ، اسی طرح مسافر بھی چاشت سے پہلے پہلے نیت کرے گا تو کا فی ہو گی ، دو نوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ 
ترجمہ:(٩٠٨)  س قسم کا روزہ]١[ مطلق نیت سے بھی ادا ہو جا ئے گا ]٢[ اور نفل کی نیت سے بھی ادا ہو گا ، اور دوسرے واجب کی نیت سے بھی ادا ہو گا 
تشریح :  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ رمضان کے مہینے میں اور جس دن نذر معین ہے اس میں روزے کے علاوہ کوئی اور صفت ، مثلا نفل ،  یادوسرے واجبات کی نیت ہو تو اس کا اعتبار نہیں ہے وہ صفت بیکار ہو جائیگی اور مطلق روزہ باقی رہے گا، اور مطلق روزے کی نیت سے رمضان کا روزہ ، اور نذر معین کا روزہ ادا ہو جا ئے گا ، کیونکہ رمضان کے لئے  اس کا دن پہلے سے اللہ کی جانب سے متعین ہے اور نذر معین کے لئے اس کا دن پہلے سے بندے کی جانب سے متعین ہے ۔چنانچہ ان تینوں صورتوں میں رمضان کا روزہ ہی ادا ہو گا ، کوئی اور روزہ ادا نہیں ہو گا ۔ ]١[ نفل یا واجب کی صفت لگائے بغیر مطلق روزے کی نیت ہو تب بھی رمضان میں رمضان کا ہی روزہ ادا ہوگا  ]٢[ رمضان میں  نفل روزے کی نیت کرے تب بھی رمضان کا ہی ادا ہو گا ،]٣[ رمضان میں کسی دوسرے واجب مثلا قضاء وغیرہ کی نیت کرے تب بھی رمضان ہی کا روزہ ادا ہو گا ، کوئی اور روزہ ادا نہیں ہو گا ۔ 
وجہ:  ( ١)آیت میں پہلے سے رمضان میں رمضان ہی کا روزہ متعین ہے ، اس لئے کوئی دوسرا روزہ نیت کر نے کے با وجود ادا نہیں ہو گا ۔ آیت یہ ہے ۔ فمن شھد منکم الشھر فلیصمہ ۔ (آیت١٨٥ سورة البقرة ٢) کہ رمضان کا مہینہ آجا ئے تو اسی کا روزہ رکھو۔(٢) اور نذر معین کا روزہ بندے کی جانب سے پہلے سے متعین ہے ، اس لئے کوئی اور روزے کی نیت کے با وجود ادا نہیں ہو گا ۔ 
ترجمہ:   ١  حضرت  امام شافعی  نے فر ما یا کہ نفل کی نیت کر نے کی صورت میں اس کا کوئی روزہ نہیں ہو گا ۔ اور مطلق نیت کر نے کی صورت میں انکے دو قول ہیں ، اس لئے کہ نفل کی نیت کر نے کی صورت میں وہ فرض سے اعراض کر رہاہے ، اس لئے اس کا فرض بھی نہیں ہو گا ۔ 
 
Flag Counter