Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

17 - 689
١٦   ثم قال فی المختصر ما بینہ وبین الزوال وفی الجامع الصغیر قبل نصف النہار وہو الاصح لانہ لا بد من وجود النیة فی اکثر النہار ونصفہ من وقت طلوع الفجر الی وقت الضَحْوَة الکبریٰ لا وقت الزوال فتشترط النیة قبلہا لیتحقق فی الاکثر ١٧ ولا فرق بین المسافر والمقیم خلافا لزفر لانہ  لا تفصیل فیما ذکرنا من الدلیل 
 
ترجمہ: ١٦  پھر مختصر قدوری میں کہا کہ صبح صادق سے زوال تک کے درمیان نیت کرے ، اور جامع صغیر میں کہا نصف النہار ، یعنی آدھے دن سے پہلے نیت کرے ، اور صحیح یہی ہے ، اس لئے کہ اکثر دن میں نیت ہو نا ضروری ہے ۔ اور آدھا دن صبح صادق کے طلوع ہو نے سے چاشت کے وقت ہو تا ہے ، زوال کے وقت نہیں ہو تا ہے ، اس لئے چاشت کے وقت سے پہلے نیت ہو نا شرط ہے ، تاکہ دن کا اکثر حصہ متحقق ہو جائے ۔ 
تشریح :   نصف النھار :  عرف میںطلوع آفتاب سے لیکر غروب آفتاب تک جتنا وقت ہو تا ہے اس کے آدھے کو نصف النہار ، یعنی آدھا دن کہتے ہیں ، اس وقت سورج بالکل سر پر ہو تا ہے ، اس کو دو پہر بھی کہتے ہیں۔ ملکی ٹائم اس کے شہر سے گزر تا ہو تو یہ ٹھیک بارہ بجے دن کو ہو تا ہے ۔ عرف میں نصف النھار یہی ہے ۔ زوال : زوال کا تر جمہ ہے ڈھل جا نا  اس لئے نصف النہار سے ایک منٹ کے بعد کو زوال کہتے ہیں ، کیونکہ سورج سر پر سے مغرب کی طرف ڈھل گیا ۔۔ لیکن صاحب ھدایہ نے آدھا دن صبح صادق سے لیا ہے کیونکہ شریعت میں دن صبح صادق سے شروع ہو تا ہے  ، اور صبح صادق بر طانیہ میں طلوع آفتاب سے تقریبا دو گھنٹے پہلے ہو تا ہے ، اس لئے اس کا آدھا ایک گھنٹہ ہو گا ، اور آدھے دن سے ایک گھنٹہ کم کریں تو گیارہ بجے ہو تا ہے ، اسی کو صاحب ھدایہ نے الضحوة الکبری ، کہا ہے جسکا معنی ہے چاشت کا وقت ، سے پہلے روزے کی نیت کرے یعنی گیارہ بجے سے پہلے پہلے نیت کرلے ۔ 
۔ عبارت ھدایہ کی تشریح یہ ہے کہ قدوری کے متن میں یہ ہے کہ صبح صادق اور زوال کے درمیان نیت کرے ، اور جامع صغیر کی عبارت میں ہے کہ نصف النہار سے پہلے نیت کرے ۔ جامع صغیر کی عبارت یہ ہے ۔رجل نوی الافطار فی یوم الشک فتبین لہ أنہ فی رمضان ، فنوی الصوم قبل نصف النھار أجزاہ و ان لم ینو حتی زالت الشمس لم یجزاہ ۔ ( جامع صغیر ، باب صوم یوم الشک ، ص ١٣٧) اس عبارت میں ہے کہ نصف النھار سے پہلے روزے کی نیت کرے ۔  جامع صغیر کی عبارت بہتر ہو نے کی وجہ یہ ہے کہ صبح صادق سے آدھا دن لیں گے تو چاشت تک آدھا دن ہو جا ئے گا ، زوال تک نہیں جا ئے گا ، وہ تقریبا ایک گھنٹے بعد میں ہو گا ، اور صبح صادق سے لیکر آدھا دن سے پہلے پہلے نیت کر نا ضروری ہے ، اس لئے جامع صغیر کی عبارت بہتر ہے ۔
ترجمہ: ١٧  مسافر اور مقیم کے در میان کوئی فرق نہیں ہے ، بر خلاف امام زفر  کے اس لئے کہ ہم نے جو دلیل ذکر کی اس میں مسافر اور مقیم میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ 
 
Flag Counter