Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

15 - 689
١٤  بخلاف القضاء لانہ یتوقف علیٰ صوم ذٰلک الیوم وہو النفل   

مثلا جمعہ کا دن روزے کے لئے متعین ہے ۔ اس لئے بعد میں بھی نیت کرے اور دن کے اکثر حصے میں نیت پا ئی گئی تو اقل کو اس کے تابع کر کے یوں کہا جا ئے گا کہ پورے دن ہی میں نیت پا ئی گئی اس لئے روزہ ہو جا ئے گا ۔ جیسے نفلی روزے کی نیت گیارہ بجے سے پہلے پہلے کرے تو امام شافعی  کے یہاں بھی روزہ ہو جا تا ہے ۔  
لغت : یوم صوم : روزہ کا دن ہے ، یعنی رمضان کا مہینہ روزہ کا دن ہے ، اسی طرح نذر معین کا دن مثلا جمعہ کادن روزہ رکھنے کا دن متعین ہے ۔ امساک :یہ جملہ بار بار آئے گا ، امساک کا معنی ہے رکنا ، یہاں مراد ہے کھانے پینے اور جماع سے رکنا، جسکو روزہ کہتے ہیں ۔ المقترنة : قرن سے مشتق ہے ، ملا ہوا ہو ۔  فیتوقف الامساک فی اولہ علی النیة المتاخرة المقترنة باکثرہ  : اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ دن کے شروع حصے میں کھا نے پینے اور جماع سے رکا رہا ، اس کا روزہ ہو نا اس بات پر مو قوف ہے کہ بعد میں روزے کی نیت کر لے، اور اس وقت نیت کرے کہ دن کا اکثر حصہ روزے کے ساتھ ہو جائے ، یعنی گیارہ بجے سے پہلے پہلے روزے کی نیت کر لے ۔ممتد : پھیلا ہوا ہو ، لمبا ہو ۔ جنبة الوجود : وجود کی جانب ، یعنی کثرت کو ترجیح دیتے ہو ئے پورے دن کا روزہ ہو جائے گا ۔ لانھما ارکان : نماز میں اور حج میں کئی کئی ارکان ہیں ،نمازمیں چھ ارکان ہیں ، اور حج میں تین ارکان ہیں ۔
 لغت :  قران : ملا ہوا ہو ۔ العقد :  کوئی بھی عقد ، کوئی بھی کام ،یہاںعقد سے مراد یہ ہے کہ نماز یا حج کا پہلا فرض۔  فیشترط قرانھا بالعقد علی ادائھما : اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ نماز کا پہلا رکن جسکو پہلا فرض کہتے ہیں  اسکی ادائیگی کے وقت نما ز کی نیت ہو نا شرط ہے ، ورنہ وہ ادا نہیں ہو گا اور اسکی وجہ سے پوری نماز نہیں ہو گی ۔ اسی طرح حج کے پہلے رکن کی ادائیگی کے وقت حج کی نیت ہو نا شرط ہے ورنہ وہ ادا نہیں ہو گا ، جسکی وجہ سے پورا حج ہی باطل ہو جائے گا ۔   
 ترجمہ: ١٤  بخلاف قضاء کے اس لئے کہ وہ مو قوف ہے اس دن کے روزے پر اور وہ نفلی روزہ ہے ۔ 
تشریح :یہ یاد رہے کہ رمضان کی قضا روزہ فرض ہے لیکن کسی دن کے ساتھ متعین نہیں ہے کسی دن بھی رکھ سکتا ہے ۔ اسی طرح نذر غیر معین کا روزہ واجب ہے ، لیکن کسی دن کے ساتھ معین نہیں ہے کسی دن بھی رکھ سکتا ہے ۔ ۔یہ ایک اشکال کا جواب ہے ، اشکال یہ ہے کہ صبح سے شام تک روزہ ایک ہی رکن ہے اور زوال سے پہلے پہلے نیت کر لینے سے رمضان کا روزہ ادا ہو جا تا ہے تو قضا روزہ ، یا نذر غیر معین کاروزہ زوال سے پہلے پہلے نیت کر نے سے ادا کیوں نہیں ہو تا ، یہ بھی تو روزہ ہی ہے ؟ اس کا جواب دے رہے ہیں رمضان کے علاوہ کے جو دن ہیں وہ نفلی روزے کے لئے ہیں ۔اب صبح صادق سے پہلے قضا کی یا نذر غیر معین روزے کی نیت نہیں کی تو یہ روزہ  ہو گا تو ضرور لیکن نفلی روزہ ہو جائے گا ، اب دن کے شروع کا روزہ نفلی ہوا ، اور زوال کے بعد کا روزہ واجب ہوا، اس لئے واجب کی بنا نفل پر نہیں ہو سکے گا ، اس لئے رات سے ہی اس کی نیت کر نی ہو گی ۔ ۔ اور رمضان میں اور نذر معین میں رات سے نیت کر 

Flag Counter