Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

14 - 689
١٢ او معناہ لم ینو انہ صوم من اللیل  ١٣ولانہ یوم صوم فیتوقف الامساک فی اولہ علی النیة المتاخرة المقترنة باکثرہ کالنفل وہٰذا لان الصوم رکن واحد ممتد والنیة لتعیینہ ﷲ تعالیٰ فتترجح بالکثرة جَنبةُ الوجود بخلاف الصلوٰة والحج لانہما ارکان فیشترط قرانہا بالعقد علی ادائہما

شروع ہو گا ، لیکن اس کا روزہ ہو جائے گا ۔
ترجمہ: ١٢  حدیث کا دوسرا معنی یہ ہے کہ ، اس نے یہ نیت نہیں کی رات سے روزہ رکھتا ہوں ] بلکہ اس نے یوں نیت کی ابھی نو بجے سے روزہ شروع کر تا ہوں ، رات سے نہیں شروع کر تا ، تو اس کا روزہ ہی نہیں ہو گا [ 
تشریح :  اس عبارت میں امام شافعی والی حدیث ۔من لم یجمع الصیام قبل الفجر فلا صیام لہ ۔کا مطلب یہ بتا رہے ہیں کہ کسی نے یوں نیت کی میں ابھی مثلا نو بجے دن سے روزہ رکھنا شروع کر تا ہوں، اور اس وقت سے پہلے کا روزہ رکھتا ہی نہیں ،تو چونکہ شروع دن کا روزہ ہوا ہی نہیں ، کیونکہ اس سے پہلے کی نفی کی ہے ،اس لئے پورے دن کا روزہ نہیں ہو گا ، حدیث کا یہ مطلب ہے ۔ لیکن اگر کوئی نو بجے دن کو روزے کی نیت کرے اور کہے کہ رات سے ہی روزہ رکھنے کی نیت کر تا ہوں تو روزہ ہو جائے گا ۔ اوپر کی حدیث میں اس کا انکار نہیں ہے ۔ 
ترجمہ: ١٣  اور اس لئے کہ روزہ کا دن ہے اس لئے دن کے شروع حصے میں جو کھانے پینے سے رکا وہ بعد کی نیت پر مو قوف ہو گا جو زیادہ حصے کے ساتھ متصل ہے ، جیسے کہ نفلی روزہ ۔ اور یہ اس وجہ سے ہے کہ روزہ پورا ایک ہی رکن ہے لیکن لمبا ہے ، اور روزے کی نیت  اللہ تعالی کے لئے متعین کر نے کے لئے ہے اس لئے زیادہ حصہ ہو نے سے وجود کی جانب ترجیح دے دی گئی ، بخلاف نماز اور حج کے ، اس لئے کہ ان  دو نوں میں کئی ارکان ہیں ، اس لئے دو نوں کی ادائیگی میں شروع سے نیت کا ہو نا شرط ہے ۔ 
تشریح :  یہ دلیل عقلی ہے، یہاں عبارت مشکل ہے توجہ دے کر سمجھیں ۔ ۔ روزہ اور نماز میں فرق یہ ہے کہ روزہ صبح سے شام تک ایک ہی فرض ہے جو لمبا ہے ۔ اور نماز میں چھ فرائض ہیں ۔تکبیر تحریمہ ، قیام ، قرأت، رکوع ، سجدہ ،اور تشہد کی مقدار بیٹھنا ۔ اب اگر نماز میں تکبیر تحریمہ سے پہلے نیت نہیں کی ، تو تکبیر تحریمہ جو فرض ہے بغیر نیت کے ادا ہو ئی ، اس لئے  وہ فاسد ہوئی ، اس لئے اب نماز میں پانچ ہی فرائض رہ گئے ، جن سے نماز ادا نہیں ہو گی ۔ اسی طرح حج میں تین فرائض ہیں احرام اور وقوف عرفہ ، اور طواف زیارت ۔ پس اگر کسی نے حج کے احرام باندھنے سے پہلے حج کی نیت نہیں کی تو احرام بغیر نیت کے ادا ہوا ، اس لئے وہ فاسد ہو گیا ، اب بعد میں نیت کی تو صرف وقوف عرفہ اور طواف زیارت دو رکن ادا ہو ئے اوردو رکن سے حج نہیں ہو تا ہے ، اس لئے پورا حج ہی ادا نہیں ہو گا ، اس لئے نماز اور حج میں بالکل شروع سے نیت کر نی ہو گی ۔ لیکن روزے کا مسئلہ ایسا نہیں ہے وہ ایک ہی فرض لمبا ہے اس لئے روزے کے اکثر حصے میں نیت پا ئی گئی توپورا روزہ ادا ہو جائے گا ۔ خاص طور رمضان کا مہینہ روزے کے لئے متعین ہے ، اسی طرح نذر معین کا دن 

Flag Counter