٨ وجہ قولہ فی الخلافیة قولہ علیہ السلام لا صیام لمن لم ینو الصیام من اللیل ٩ ولانہ لما فسد الجزء الاول لفقد النیة فسد الثانی ضرورة انہ لا یتجزی بخلاف النفل لانہ متجز عندہ
تشریح : نیت کے شرط ہو نے کا مطلب یہ ہے کہ روزے کی نیت کرے گا تو روزہ ہو گا ، اور نیت نہیں کرے گا تو روزہ نہیں ہو گا ، چاہے شام تک بھوکا ، پیاسارہے۔روزے کے شرطوں کے بارے میں انشاء اللہ آگے بحث کریں گے ۔
وجہ :(١)جتنے بھی عبادات اصلی ہیں ان میں عبادت کی نیت کر نا ضروری ہے ، اور اگر نیت نہیں کی تو وہ دنیاوی کام ہو جائے گا ، مثلا صبح سے شام تک بغیر روزے کی نیت کے بھو کا پیاسا رہا تو یہ دنیاوی کا م ہو جائے گا ، یہ روزہ نہیں ہو گا ۔ (٢) حدیث میں ہے ۔ سمعت عمر بن الخطاب علی المنبر قال : سمعت رسول اللہ ۖ یقول انما الاعمال بالنیات و انما لکل امریء ما نوی ۔ ( بخاری شریف ، باب کیف کان بدء الوحی الی رسول اللہ ۖ ، ص ا، نمبر ١) اس حدیث میں ہے کہ اعمال کا مدار نیتوں پر ہے ۔
ترجمہ: ٨ نیت کے بارے میں جو اختلاف تھا ، اس کے بارے میں امام شافعی کی دلیل حضور ۖ کا قول ہے ، کہ جس نے رات سے نیت نہیں کی اس کا روزہ ہی نہیں ہوا۔
تشریح : ۔ اوپر نیت کے بارے میں اختلاف گزرا ۔ امام ابو حنیفہ نے فر ما یا کہ رمضان ، نذر معین اور نفل کے لئے زوال سے پہلے بھی نیت کرے گا تو روزہ ہو جا ئے گا بشرطیکہ ابھی تک کھا یا پیا نہ ہو ۔ اور امام شافعی نے فر ما یا کہ نفلی روزے کے علاوہ سب کے لئے رات سے ہی روزے کی نیت کر نی ہو گی ورنہ روزہ نہیں ہو گا ۔ اور دلیل میں یہ حدیث تھی ۔ عن حفصة زوج النبی ۖ ان رسول اللہ قال من لم یجمع الصیام قبل الفجر فلا صیام لہ (ابو داؤد شریف ، نمبر ٢٤٥٤ ترمذی شریف نمبر ٧٣٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رات سے روزے کی نیت کرنی چاہئے۔
ترجمہ: ٩ اور اس لئے کہ نیت نہ کر نے کی وجہ سے جب پہلا جز فاسد ہو گیا تو دوسرا جز بھی فاسد ہو جائے گا ، کیونکہ روزے میں تجزی نہیں ہو تا ۔ بخلاف نفلی روزے کے ، اس لئے کہ انکے نزدیک نفلی روزے میں تجزی یعنی ٹکڑا ہو تا ہے ۔
تشریح : تجزی : جز سے مشتق ہے ٹکڑا ہو نا حصہ ہو نا ۔یہ امام شافعی کی دلیل عقلی ہے ۔ کہ رات میں نیت نہ کر نے کی وجہ سے روزے کاپہلا حصہ یعنی صبح کا حصہ فاسد ہو گیا ، تو اس کے بعد میں آنے والا حصہ بھی اسی پر بنا ہو گا اس لئے وہ بھی فاسد ہو جائے گا ، اس لئے پورے دن کا روزہ حصہ فاسد ہو گیا ، کیونکہ فرض روزے میں ٹکڑا نہیں ہو تا ، اس لئے صبح صادق سے ہی نیت کر نی ہو گی ، البتہ نفلی روزے میں انکے یہاں ٹکڑا اور تجزی ہو تا ہے ، اس لئے زوال سے پہلے پہلے تک نیت کرے گا تو روزہ ہو جائے گا ۔ ۔ اصل تو اوپر کی نفلی روزے والی حدیث ہے ۔