Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

10 - 689
  ١  وقال الشافعی لا یجزیہ   ٢ اعلم ان صوم رمضان فریضة لقولہ تعالیٰ کتب علیکم الصیام   ٣ وعلی فرضیتہ انعقد الاجماع ولہذا یُکفر جاحدہ    ٤  والمنذور واجب لقولہ تعالیٰ ولیُوفوا نذورہم  

میں ہے کہ صبح صادق کے بعد بھی جس نے نہیں کھا یا ہے تو روزے کی نیت کر کے روزہ رکھ سکتا ہے ۔ (٢) عن عائشة  قالت کان النبی  ۖ اذا دخل علی قال : ھل عندکم طعام ؟ فاذا قلنا لا ، قال : انی صائم ۔ ( ابو داؤد شریف ، باب فی الرخصة فیہ]ای فی النیة[ ص ٣٤٠ نمبر ٢٤٥٥ ترمذی شریف ، باب صیام المتطوع بغیر تبییت ، ص ١٨٦، نمبر ٧٣٣)  اس حدیث میں ہے کہ دن میں کھا نا نہیں کھا یا تھا تو آپ ۖ نے روزے کی نیت کر لی ، جس سے معلوم ہوا کہ دو پہر سے پہلے روزے کی نیت کر سکتا ہے ، یہ حکم نفلی روزے کے بارے میں ہے ، لیکن فرض روزے کو بھی اسی پر قیاس کیا جا سکتا ہے ۔ 
ترجمہ:   ١  امام شافعی  نے فر ما یا کہ دن کی نیت کا فی نہیں ہو گی ۔ 
تشریح : ۔ امام شافعی  کے یہاں رمضان ، نذر معین ، نذر غیر معین ، اور واجب روزے کی نیت دن کو کرے تو کافی نہیں ہے ، صبح صادق سے پہلے اس کی نیت کر نی ہو گی ۔ البتہ نفل روزے کی نیت زوال سے پہلے کرے تو جائز ہے ۔ مو سوعہ میں ہے ۔قال الشافعی  :  فکان ھذا ]النیة قبل الفجر [ و اللہ اعلم  علی شہر رمضان خا صة و علی ما أوجب المرء علی نفسہ من نذر أو وجب علیہ من صوم ، فاما التطوع  فلا بأس أن ینوی الصوم قبل الزوال ما لم یأکل و لم یشرب ۔ ( مو سوعة امام شافعی ، باب الدخول فی الصیام و الخلاف فیہ ، ج رابع ، ص ٣٤٤، نمبر ٤٨٦٨) اس عبارت میں ہے کہ رمضان اور نذر معین اور نذر غیر معین  اور واجب روزے کی نیت رات سے کر نی ہو گی ۔ 
وجہ :  (١) رات میں روزے کی نیت کر نے کی دلیل یہ حدیث ہے ۔  عن حفصة زوج النبی ۖ ان رسول اللہ قال من لم یجمع الصیام قبل الفجر فلا صیام لہ  (ابو داؤد شریف ، باب فی النیة فی الصوم ص ٣٤٠ نمبر ٢٤٥٤ ترمذی شریف ، باب ماجاء لا صیام لمن لم یعزم من اللیل ص ١٤٥ نمبر ٧٣٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رات سے روزے کی نیت کرنی چاہئے۔
ترجمہ:  ٢  یقین کریں کہ رمضان کا روزہ فرض ہے ، اللہ تعالی کے اس قول کی وجہ سے ۔  یا ایھا الذین آمنوا کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون ۔ (آیت ١٨٣ سورة البقرة ٢)
ترجمہ:  ٣  اور روزے کی فرضیت پر اجماع منعقد ہوا ہے ، اسی لئے اس کے انکار کر نے والے کو کافر قرار دیا جائے گا ۔
تشریح : ۔ تمام ائمہ اور مسلمانوں کا اجماع ہے کہ نماز کی طرح روزہ بھی فرض ہے ، اسی لئے کوئی روزے کا انکار کرے تو وہ کافر ہو جائے گا ۔
ترجمہ:  ٤  نذر پورا کر نا واجب ہے اللہ تعالی کے قول  (  ثم لیقضوا تفثھم ولیوفوا نذورھم  (آیت ٢٩ سورة الحج٢٢) کی وجہ سے ۔
 
Flag Counter