Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 3

9 - 689
(٩٠٧)  فیجوز بنیة من اللیل وان لم ینو حتی اصبح اجزأتہ النیة ما بینہ وبین الزوال)

بحث یہ ہے کہ اس دن میں کوئی دوسرے روزے کی نیت بھی کرے گا تو وہ روزہ نہیں ہو گا  رمضان کا ہی روزہ ہو جائے گا ، یا معین دن میں نذر معین ہی کا روزہ ہو گا ۔کیوں کہ ان روزوں کے لئے پہلے سے دن متعین ہے ۔آیت ہے  ۔فمن شھد منکم الشھر فلیصمہ ۔ (آیت١٨٥ سورة البقرة ٢) کہ رمضان آجائے تو رمضان ہی کا روزہ رکھو ۔ اور معین دن کی نذر میں خود بندے نے اس دن کو روزے کے لئے متعین کیا ہے ۔ 
لغت:  النذر المعین : کوئی آدمی نذر مانے کہ مثلا جمعہ کے دن روزہ رکھوں گا تو چونکہ جمعہ کا دن روزہ رکھنے کے لئے متعین کیا اس لئے یہ نذر معین ہوئی، نذر واجب ہونے کی دلیل یہ آیت ہے ۔ ثم لیقضوا تفثھم ولیوفوا نذورھم  (آیت ٢٩ سورة الحج٢٢) اس آیت سے معلوم ہوا کہ نذر مانی ہو تو اس کو پوری کرنا چاہئے۔اور اگر روزے کی نذر تو مانی لیکن جمعہ کے دن کے ساتھ خاص نہیں کیا تو یہ نذر غیر معین ہے 
ترجمہ: (٩٠٧) وقت متعین کاروزہ رات کی نیت کے ساتھ جائز ہے، پس اگر نیت نہ کی ہو یہاں تک کہ صبح ہوگئی تو اس کو کافی ہوگی وہ نیت جو صبح صادق اور زوال کے درمیان کی گئی ہے۔  
تشریح:  اگر رات کو نیت نہ کی ہو تو زوال سے پہلے نیت کرلی تو وہ نیت بھی رمضان کے روزے کے لئے اور نذر معین کے ادا ہونے کے لئے کافی ہے۔ کیونکہ رمضان کا مہینہ ہونے کی وجہ سے یہ طے ہے کہ ایک مسلمان کو روزہ رکھنا ہے اور صبح سے زوال تک کھایا پیا بھی نہیں ہے اس لئے اکثر دن میں نیت کر لی تو روزہ ادا ہو جائے گا۔ اور زوال سے پہلے نیت کر لی تو آدھا دن سے زیادہ نیت پائی گئی لہذ ا للاکثر حکم الکل کے قاعدہ کے اعتبار سے کافی ہو جائے گی۔ یہی حال نذر معین کا ہے کہ پہلے سے روزہ رکھنے کے لئے دن متعین ہے اس لئے یہی گمان ہے کہ اپنے وعدے کے مطابق روزہ رکھے گا۔
نیت کے لئے آدھا دن کب ہو گا ؟ ۔ روزہ صبح صادق سے شروع ہو تا ہے اور غروب آفتاب پر ختم ہو تا ہے ، اس لئے صبح صادق سے شام تک میں جتنا گھنٹہ ہو گا اس کا آدھا ، آدھا دن سمجھا جا ئے گا اور اس سے پہلے پہلے روزے کی نیت کرے گا تو روزہ ہو جائے گا ، یہ وقت تقریبا گیارہ بجے سے پہلے پہلے ہو گا ، یعنی کوئی آدمی گیارہ بجے سے پہلے پہلے روزے کی نیت کرے گا تو روزہ ہو جائے گا ۔   
وجہ:  (١)رمضان کا روزہ ، نذر معین کا روزہ ، یا نفلی روزہ میں آدھے دن سے پہلے بھی نیت کر ے گا تو روزہ ہو جائے گا ، اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔عن سلمة بن اکوع انہ قال : بعث رسول اللہ  ۖ رجلا من أسلم یوم عاشورء ، فأمرہ أن یؤذن فی الناس (( من کان لم یصم فلیصم ، و من کان أکل فلیتم صیامہ الی اللیل ۔( مسلم شریف ، باب من أکل فی عاشوراء فلیکف بقیة یومہ ، ص ٤٦٤، نمبر ١١٣٥ ٢٦٦٨ بخاری شریف ، باب اذا نوی بالنھار صوما، ص ٢٥٧ ،نمبر ١٩٢٤ ) اس حدیث 

Flag Counter