Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

3 - 29
اور نیابت کی اہلیت ان میں ہے ان کو بھی صدر مجلس ہوجانے کی صورت میں ایسی ضرورت پیش آسکتی ہے اور اس کے قبول پر بھی عمل کرنا ایسا ہی واجب ہوگا جیسے حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد پر ۔ تو اگر وہ اٹھنے کا حکم دیں تو فوراً اٹھ جانا چاہئے ۔ اور اس کے امتثال میں ننگ وعار نہ کرنا چاہئے کیونکہ مصلحتِوقت سے ایسا کیا جاتا ہے ۔
حصول نفع کی صورت 
توضیح مقام کی یہ ہے کہ ان حکموں کا حاصل تناوب فی الانتفاع ہے اور تناوب شرعاً بھی محمود ہے یعنی اگر کوئی مطلوب مشترک ہو اور اس کے حاصل کرنے کے لیے سب طالبین کی گنجائش ایک مجلس میں نہ ہو تو شریعت نے اس کے لیے تناوب تجویز فرمایا ہے اور عقل بھی اس کے ساتھ اس میں متفق ہے کہ سب طالبین کے کمال حاصل کرنے کی یہی صورت ہے کہ آپس میں تناوب ہو۔ زیادہ وضاحت کے لیے اس کو ایک مثال میں سمجھئے ۔ 
مثلاً ایک کنواں ہے کہ شہر کے ہر شخص کو اس اس کے پانی کی ضرورت ہے اور ایک ساتھ سب کے سب اس سے پانی نہیں بھر سکتے تو سب کے پانی حاصل کرنے کی صورت یہی ہے کہ یکے بعد دیگرے سب کے سب پانی حاصل کریں اور چار آدمیوں کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کنوئیں پر جم کر بیٹھ جائیں اور دوسروں کو جگہ نہ دیں۔ یہ مثال ایسی ہے کہ اس کے تسلیم کرنے میں کسی کو بھی کلام نہیں تو جس طرح دنیاوی نفع میں تناوب مسلم ہے اسی طرح دینی نفع میں بھی سب کے انتفاع کی یہی صورت ہے کہ علی سبیل التناوب سب نفع حاصل کریں ۔
اسی مثال کے قریب ایک دوسری مثال پیش کرتا ہوں کہ وہ وضاحت میں تو اس سے کم ہے مگر اس موقع کے زیادہ مناسب ہے ۔ وہ یہ کہ اگر ایک مدرسے میں ایک عالم ایسے ہوں کہ ہر طالب علم کو ان کی ضرورت ہو ۔ کوئی بخاری شریف پڑھنا چاہے اور کوئی نسائی اور کوئی منطق وفلسفہ ۔تو اگر بخاری شریف والے ان کو گھیر کر بیٹھ جائیں اور دوسروں کو وقت ہی نہ دیں تو دوسروں کے نفع حاصل کرنے کی کوئی صورت ہی نہیں ہے اور اس لیے بخاری والوں کو یہ ھق نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ دوسری جماعتوں کے لئے بھی وقت چھوڑ دیں ۔ ان مثالوں سے معلوم ہوا ہوگا کہ نفع دنیاوی اور دینی دونوں میں اگر طالبین کا اجتماع نہ ہو سکے ۔ تو تناوب ہونا ضروری ہے ۔ پس حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد نہایت ہی قرین مصلحت تھا اور چونکہ ’’تَفَسَّحُوْا‘‘اور ’’اُنْشُزُوْا‘‘ عام ہے ۔ بعض اور کل دونوں کو ۔ اس لئے اگر حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سب کو اٹھنے کو فرمائیں سب کو اٹھ جانا واجب ہے اور اس میں یہ شبہ نہ کیا جائے کہ مبنیٰ اس کا تو انتفاع الجمیع تھا سب کے اٹھا دینے سے تو حرمان الجمیع ہے ۔
جواب یہ ہے کہ اس میں بھی انتفاع الجمیع اس طرھ ہو سکتا ہے کہ شاید آپ خلوت 
Flag Counter