Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

11 - 29
یہ ہے کہ مسلمانوں کو دنیا کی طرف جس قدر رغبت اور طلب سے نہ ہونا چاہئے ۔ ان کا مطمح نظر آخرت ہی ہونا چاہئے ۔ کیونکہ آخرت کی فراخی کے مقبلہ میں دنیا کی فراخی اور آخرت کے عذاب کے مقابلے میں دنیا کا عذاب کچھ بھی نہیں ہے ۔حدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص جو کہ عمر بھر نعمت میں رہا ہوگا دوزخ میں ایک غوطہ دے کر کہیں گے ۔’’ھل رأیت نعیما قط‘‘یعنی کیا تم نے کبھی وئی نعمت وآرام دیکھ اہے وہ کہے گا میں نے کبھی نہیں دیکھ اور ایک شخص کو جو کہ عمر بھر تکلیف میں رہا ہوگا جنت میں داخل کر کے پوچھا جائے گا کہ تم کو کبھی کوئی تکلیف آئی تو وہ کہے گا کہ کبھی نہیں ۔
توضیح کے لئے اس کو ایک مثال میں پیش کرتا ہوں ۔ فرض کیجئے کہ ایک شخص نے حالت خواب میں یہ دیکھا کہ مجھے خوب پیٹا جارہا ہے ، مجھے چار طرف سے سانپ بچھو ڈس رہے ہیں لیکن بیدا رہوا تو دیکھتا ہے کہ تخت شاہی پر آرام کرتا ہے کوئی موچھل جھل رہا ہے ۔ کوئی عطر لگا رہا ہے ، کوی پان لارہا ہے چاروں طرف لوگ دست بستہ کھڑے ہیں تو کیا اس کے دل پر اس خواب کا کوئی اثر باقی رہے گا۔ ہر گز نہیں بلکہ اگر وہ خواب از خود یاد بھی آوے گا تو طبیعت اس کو بہلاوے گی ۔
اس کے بر عکس ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ میں تخت شاہی پر جلوہ افروز ہوں اور تمام وگ اپنی حاجتیں میرے سامنے پیش کرتے ہیں اور میں ان کو پورا کرتا ہوںوغیر ہ وغیرہ۔ لیکن آنکھ جو کھلی تو دیکھتا ہے ایک شخص سر پر جوتیاں مار رہا ہے اور بہت سے سانپ بدن کو لپٹے ہوئے ہیں اور ایک کتا منہ میں موت رہا ہے کیا کوئی شخص کہہ سکتا ہے کہ بیداری کی اس مصیبت کے بعد بھی خواب کی کسی قسم کی مسرت اس کے دل پر رہ سکتی ہے ؟ کبھی نہیں،پس دنیا کی مثال آخرت کے مقابلے میں بالکل ایسی ہے جیسے کہ خواب کی مثال بیدا کے مقابلے میں ۔کسی نے خوب کہا ہے    ؎
حال دنیا را بپرسیدم من از فرزانۂ
گفت یا خوابے ست یا بادیست یا افسانۂ
باز گفتم حال آں کس گو کہ دل دروے بہ بست 
گفت یا غولیست یا دیویست یا دیوانۂ
تو واقعی دنیا کی مثال خواب ہی کی سی ہے اگر دنیا میں عمر بھر عیش کیا اور مرنے کے ساتھ ہی پکڑا گیا تو وہ عیش کیا کام آئے گا ؟ 
حالت دنیا کی مثال
دنیا کی حالت پر مجھے ایک حکایت یاد آئی ، ہے تو مہمل سی لیکن منطبق خوب ہے ۔ ایک شخص کی عادت تھی کہ روزانہ سوتے میں پیشاب کر لیا کرتا تھا اور اس کی بیوی اس کو دھوتی تھی ۔ ایک روز بیوی نے کہا کم بخت میں تو پیشاب دھوتے دھوتے بھی پریشان ہوگئی ۔ آخر تجھ پر یہ کیا شامت سوار ہوتی ہے ۔ 
Flag Counter