Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

24 - 29
یہاں کوئی صارف اصل سے نہیں ۔ دوسرے اس طرح کہ اس پر ثواب کا وعدہ کیا اور ثواب ہوتا ہے دین کے کام پر ۔ پس اس میں اشارہ اس طرف ہوا کہ جس امر کو تم دنیا سمجھتے ہو اس میں بھی اگر امتثال امر کرو گے تو اس پر بھی ثواب کا ثمرہ مرتب ہوگا اور اس سے اطاعت کی فضیلت بھی معلوم ہوگئی کہ اگر ادنیٰ امر میں بھی اطاعت ہو ۔ تب بھی ثمرے سے خالی نہیں۔
قبول اعمال کی شرط
ایک مدلول اس آیت کا یہ ہے کہ قبول اعمال کے لئے ایمان شرط ہے کیونکہ بیان جزاء میں ’’ الَّذِیْنَ آمَنُوْا مِنْکُم‘‘فرمایا ہے اور اگر کسی کو شبہ ہو کہ حکم اول میں تو لفظ  ’’لَکُمْ‘‘ فرمایا ہے جو کہ عام ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ وہاں بھی ضمیر ’’کم‘‘ سے فرماد اہل ایمان ہیں کیونکہ اوپر سے خطاب مومنین ہی کو ہے ۔ لیکن چونکہ حکم ثانی میں تخصیص بعد تعمیم کرنا تھا ۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوااس لئے ’’الَّذِیْنَ آمَنُوْا ‘‘ کا لفظوں میں آنا مناسب ہوا ۔ نیز دوسری آیات سے بھی یہ اشتباہ صاف معلوم ہوتا ہے ۔ تو اس آیت سے اور دوسری آیت سے بھی ثابت ہے کہ بدوں ایمان کے کوئی عمل مقبول نہیں ہوتا۔
 اس مسئلے سے عوام الناس کے کام کی ایک بات ثابت ہوئی یعنی بعض عوام جو کہ بزرگوں سے ملنے کے شائق رہتے ہیں ان میں کچھ ایسی بے تمیزی ہوگئی کہ تارک تعلقات ہندؤوں کو بھی بزرگ سمجھتے ہیں اور ان مسلمانوں کو بھی جو کہ شراب پی کر سکر کی حالت میں یا جنون کی مرض میں بے تکی باتیں ہانکنے لگتے ہیں ان کو مجذوب سمجھتے ہیں اور ان لوگوں نے مجذوب کی ایک عجیب پہچان تراشی ہے کہ اگر اس کی پشت کی طرف کھڑے ہو کر درود پڑھا جائے تو فوراً ادھر منہ کرلے ۔ سو اول تو یہ خود اطلاع کی بھی دلیل نہیں ممکن ہے کہ اتفاقاً منہ کر لیا ۔ دوسرے زیادہ سے زیادہ اس کے صاحب کشف ہونے کی دلیل ہوگی ۔ اور ساحب کشف ہونا کوئی بڑا کمال نہیں ۔ اگر کافر بھی مجاہدہ وریاضت کرے تو اس کو کشف ہونے لگتا ہے ۔ نیز مجانین کو بھی کشف ہوتا ہے  چنانچہ صاحب شرح اسباب نے لکھا ہے کہ مجنون کو کشف ہوا ہے ۔ میں نے خود ایک مجنونہ کو دیکھا کہ اس کو اس قدر کشف ہوتا تھا کہ بزرگوں کو بھی نہیں ہوتا لیکن جب اس کا مسہل ہوا تو مادہ کے ساتھ ہی کشف بھی نکل گیا ۔ تو کشف بھی دلیل مجذوب ہونے کی نہیں ۔
غرض عوام کو یہ معلوم ہونا نہایت ہی دشوار ہے کہ یہ شخص مجذوب ہے ا ور بالفرض اگر وہ اس علامت سے مجذوب ثابت ہوگئے تو تم نے مجذوب کو تو تلاش کرلیا اور حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کے نام مبارک کی بے ادبی کی کہ قصداً اس کی پشت کی طرف درود پڑھا۔ 
سالک ومجذوب کا طریق
پھر یہ کہ اس کے مجذوب ہونے سے تم کو کیا فائدہ ؟ مجذوب سے تو نہ دنیا کا 
Flag Counter