Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

26 - 29
اور یوں نہیں فرمایا
یرفعکم والذین اوتواالعلم 
پس اس وضع مظہر موضع مضمر میں اشارہ اس طرف ہوگیا کہ زیادہ دخل اس ترتب رفعت میں ایمان کو ہے ۔ پس اس سے یہ بات نکل آئی کہ اگر کوئی مومن پورا مطیع نہ ہو مگر مومن ہو تو و بھی عند اﷲ ایک گونہ رفعت سے خالی نہیں ۔ تو جو لوگ عاصی مومن ہیں ان کو بھی ذلیل نہ سمجھو البتہ اگر کدا کے لیے ان پر ان کے سوء اعمال کے سبب غصہ کرو تو جائز ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ہمدردی اور ترحم ہونا بھی ضروری ہے ۔ نفسانی غیظ اور کبر نہ ہو اور ان میں فرق کے لیے مَیں ایک موٹی سی مثال بیان کرتا ہوں جس کو میرے ایک دوست نے بہت پسند کیا اور ان ہی کی پسند سے مجھے بھی اس کی بہت قدر ہوئی ۔ یعنی معمولی قصوں میں غصہ دو موقعوں پر آتا ہے ۔ ایک تو اجنبی پر اور ایک اپنے بیٹے پر ۔ سو اجنبی سے تو اس کی شرارت پر نفرت اور عداوت ہوجاتی ہے اور اگر اپنا بیٹا وہی حرکت کرے تو اس سے نفرت نہیں ہوتی بلکہ شفقت کے ساتھ تأسّف ہوتا ہے اس کے لیے دعا کرتا ہے دوسروں سے دعا کراتا ہے اس کی حالت پر دل کڑھتا ہے اور غصہ جو ہوتا ہے تو اس کے ساتھ یہ شفقت ملی ہوتی ہے ۔ پس اخوۃ اسلامیہ کا مقتضا یہ ہے کہ اجنبی عاصی کے ساتھ بھی بیٹے کے ساتھ برتاؤ رکھنا چاہئے یعنی اگر کبھی اس پر غصہ آئے اور خیال ہو کہ یہ غصہ خدا کے لیے ہے اس میں نفس کی آمیزش نہیں تو اس وقت دیکھنا چاہئے کہ اگر میرا بیٹا اس حالت میں مبتلا ہوتا تو اس پر مجھے اسی قسم کا غصہ آتا ہے یا نہیں ؟ اگر قلب سے نفی میں جواب آئے تو سمجھے کہ یہ غصہ خدا کے لیے نہیں بلکہ ترفع کا غصہ ہے اور یہ اس شخص کی معصیت سے بھی بڑھ کر معصیت ہے اور خوف کا مقام ہے ۔
خدا تعالیٰ کی ایسی شان ہے کہ اگر ایک گنہگار اپنے کو ذلیل سمجھتا ہے تو وہ مغفور ہوجاتا ہے ۔ اور اگر ایک مطیع اپنے کو بڑا سمجھتا ہے تو وہ مقہور ہوجاتا ہے ۔ سو نہ تو خدا پر ناز کرنا چاہئے اور نہ ہی ناامید ہونا چاہئے ۔ غرض تحقیر تو کسی مسلمان کی کرے نہیں لیکن غیظ وغضب جس کا منشا بغض فی اﷲ اور رحم وہمدردی ہو اس کا مضائقہ نہیں۔
کبر وعجب
باقی کبر وعجب تو خدا تعالیٰ کو بہت ناپسند ہے ۔ ہمارے ہاں ایک لڑکی تھی ۔ نماز روزے کی پابند(اب اس کا انتقال ہوگیا ہے ) اس کی شادی ایک ایسے شخص سے ہوگئی جو کہ اس قدر پابند نہ تھا ۔ ایک روز کہتی ہے کہ اﷲ کی شان مَین ایسی پر ہیزگارپارسا اور میرا نکاح ایسے شخص سے ہو۔
صاحبو! کتنی حماقت کی بات ہے کیونکہ اگر کوئی بزرگ بھی ہے تو ناز کس پر کرتا ہے بزرگی پر ناز کرنے کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے کہ کوئی مریض 
Flag Counter