فائدہ ہوتا ہے نہ دین کا ۔ دین کا تو اس لیے نہیں کہ وہ تعلیم پر موقوف ہے اور تعلیم اس سے حاصل نہیں ہوتی ۔کیونکہ وہ لوگ اکثر صاحب کشف ہوتے ہیں ۔ ان کو معلوم ہوجاتا ہے کہ فلاں معاملے میں اس طرح ہوگا۔ تو اس کے موافق دعا کرتا تو تحصیل حاصل ہے اور خلاف دعا کرتا تقدیر کا مقابلہ ہے ۔ البتہ وہ کشف کی بناء پر بطور پیشین گوئی کچھ کہہ دیتے ہیں کہ فلاں معاملے میں یوں ہوگا۔ سو اگر وہ نہ بھی کہتے تب بھی اسی طرح ہوتا اس طرح ہوجانا کچھ ان کے کہنے کے سبب نہیں ہوا۔
ہاں سالک سے ہر طرح کا نفع ہوتا ہے کیونکہ وہاں تعلیم بھی ہوتی ہے اور دعابھی بلکہ مجذوب کے فکر میں پرنے سے ضرر یہ ہوتا ہے کہ لوگ شریعت کو بے کار سمجھنے لگتے ہیں ۔ حاصل یہ کہ غیرمومن کو مقبول سمجھتا بالکل قرآن کا معارضہ ہے لہٰذا جوگیوں اور جاہل فقیروں کے پیچھے پڑنا اپنی عاقبت خراب کرنا ہے ۔
مراتب اہل علم واہل ایمان
ایک مدلول اس آیت کا یہ ہے کہ اہل علم عام اہل ایمان سے افضل ہیں کیونکہ مقام مدھ میں تخصیص بعد تعمیم بہ قاعدئہ بلاغت خود افضلیت خاص کی دلیل ہوتی ہے اور علماء کی افضلیت کی تفصیل کا یہ وقت نہیں اگر کوئی دوسرا موقع ملا تو انشاء اﷲ تعالیٰ اس کو بیان کر دیا جائے گا۔
ایک مولول اس آیت کا یہ ہے کہ عام اہل ایمان بھی اگرچہ وہ جاہل ہوں مقبول ہیں ۔ کیونکہ اہل علم سے قبل اہل ایمان کو بھی مقام فضل میں فرمایا ہے ۔ لہٰذا عام مومنین کو بھی حقیر اور ذلیل نہ سمجھنا چاہئے ۔ پس ہر صاحب ایمان اگر وہ مطیع ہو مقبول ہے ۔ اور مطیع کی قید اس لیے لگائی کہ فسحت اور رفع درجات کو جس سے کہ اہل ایمان کے فضل پر استدلال کیا گیا ہے ، اطاعت ہی پر مرتب کیا ہے کیونکہ تقدیر کلام یہ ہے
تفسحوا فی المجالس ان تتفسوا یفسح اﷲ لکم واذا قیل انسزوا فانشزوا ان تنشزوا یرفع اﷲ لکم
مطلب یہ ہے کہ جب ان دو امر میں امتثال ہوگا تو یہ مرتبہ ملے گا اور اس مدلول کے بیان کرنے سے جیسے اہل علم کی اصلاح کرنا مقصود ہے کہ عوام مومنین کو حقیر نہ سمجھیں اسی طرح غیر اہل علم میں سے متکبرین کی بھی اصلاح کرنا مقصود ہے کہ ان کو بھی جلاہے تیلیوں کوذلیل سمجھنے کا کوئی حق نہیں ۔ کیونکہ یہاں مدار فضل مطلق ایمان واطاعت ہے ۔ خواہ کوئی قوم ہو۔
عاصی ومومن سے سلوک
ایک مدلول اس آیت کا اور ہے جو کہ ذرا غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے ۔ یعنی ’’فانشزوا ‘‘ کے بعد جو ثمرہ مرتب کیا ہے تو ایک خاص عنوان سے کیا ہے یعنی اس طرح فرمایا ۔
’’یَرْفَعِ اﷲُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا مِنْکُمْ وَالَّذِیْنَ اُوتُوْا الْعِلْمَ‘‘