Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

1 - 29
ایک خاص حُکم
جس آیت کی تلاوت اس وقت کی گئی ہے ۔ ہر چند کہ اس میں ایک خاص مضمون ایک خاص مقام کے متعلق بیان کیا گیا ہے ۔ یعنی اس میں ایک خاص عمل کا حکم ہے ایک خاص حالت میں ۔لیکن اس پر جس ثمرے کو مرتّب کیا گیا ہے اس کے مبنٰی پر نظر کرنے سے ایک عام قاعدہ پیدا ہوتا ہے جس کے مستحضر رکھنے کی ہر وقت ہر مسلمان کو ضرورت ہے ۔
بالخصوص اس زمانے میں کہ علی العموم لوگوں کے خیالات منتشر ہیں اور اہل الراے میں سے ہر شخص کی ایک جدا گانہ رائے ہے ۔ اسی لئے اس وقت اس آیت کو اختیار کیا گیا ہے ۔ ترجمے سے وہ خاص مضمون اور ذرا تأمل سے وہ مبنٰی معلوم ہوجائے گا ۔ اور پھر اس سے جو ایک عام قاعدہ پیدا ہوتا ہے اس کی تقریر کردی جائے گی ۔ 
ترجمہ آیت کا یہ ہے کہ اے مسلمانو! جب تم کو یہ حکم ہو کہ مجلس میں فراخی کردو تو فراخی کردیا کرو۔ حق سبحانہ‘ تعالیٰ تمہارے لیے فراخی کردیں گے اور جب تم سے کہا جائے کہ اٹھ کھڑے ہو تو اٹھ کھڑے ہو ا کرو ۔ خدا تعالیٰ تم میں سے مومنین اور اہل علم کے بہت سے درجے بند کردیں گے ۔ یعنی جب کسی مصلحت سے منجانب منتطم مجلس ایسا حکم ہو تو اس پر عمل کیا کرو۔ یہ عام ہے نبی اور غیر نبی کو جو بھی منتظم مجلس ہو اسی لیے قیل کہا گیا۔قائل کی تخصیص نہیں کی اور اﷲ تعالیٰ تمہارے سب اعمال پر خبیر ہیں یعنی ان اعمال کے باطن پر بھی مطلع ہیں ۔ مفسرین نے خبیر کی تفسیر میں اس کی تصریح کی ہے ۔ یہ آیت کا ترجمہ تھا۔
ترجمے کے ساتھ ہی بہتر معلوم ہوتا ہے کہ آیت کا شانِ نزول بھی معلوم ہوکر لیا جائے کیونکہ اس سے فہم مراد میں بھی اعانت ہوتی ہے اور تفسیر میں بھی آسانی ہوتی ہے ۔
علت وحکمت
شانِ نزول اس آیت کا یہ ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ایک مجلس میں تشریف رکھتے تھے ۔ بہت سے صحابہ بھی حاضر تھے کہ اصحاب بدر آئے ۔ اصحاب بدر وہ لوگ کہلاتے ہیں کہ جو جنگِ بدر میں شریک ہوئے ہیں ان کی فضیلت بہت ہے ۔ اس وقت مجلس میں کچھ تنگی تھی ۔ حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حاضرین مجلس کو حکم فرمایا کہ مل کر بیٹھو اور ایک روایت میں ہے کہ حضور نے بعض کو فرمایا کہ تم اٹھ جاؤ اپنے کسی دوسرے کام مہں لگو یا اٹھ کر دوسری جگہ بیٹھو۔ ان دونوں روایتوں میں کوئی تعارض نہیں ہے بلکہ آیت کا مجموعہ ان دونوں کے مجموعے پر دال ہے ۔ ممکن ہے کہ بعض کو مل کر بیٹھنے کا حکم دیا ہو اور بعض کو اٹھ جانے کا حکم دیا ہے ۔ صحابہ تو حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے لبوں کو تکتے تھے ۔ وہ تو اس پر نہایت خوشی سے 
Flag Counter