Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

6 - 29
کی جاتا ہے کہ یہ تعلیم جدید سے روکتے ہیں اور اس کو ناجائز بتلاتے ہیں ۔ حالانکہ بہ قسم کہتا ہوں کہ اگر تعلیم جدید کے یہ آثار نہ ہوتے جو علی العموم اس وقت اس پر مرتب ہورہے ہیں تع علماء ہر گز اس سے منع نہ کرتے لیکن اب دیکھ لیجئے کہ کیا حالت ہو رہی ہے جس قدر جدید تعلیم یافتہ ہیں باستثناء شاذ ونادر ان کو نہ نماز سے غرض ہے نہ روزے سے نہ شریعت کے کسی دوسرے حکم سے بلکہ ہر ہر بات میں شریعت کے خلاف ہی چلتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ اس سے اسلام کی ترقی ہوتی ہے ۔
صاحبو ! موٹی بات ہے کہ جب ان میں اسلام کی کوئی بات نہ رہی تو وہ اسلام کی ترقی کہاں ہوئی البتہ مال وجاہ کی رقی ہوئی ۔ سو اسلام روپیہ اور جاہ کو تو نہیں کہتے ۔ خدا کا شکر ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اسلام کو محتاج تفسیر نہیں چھوڑا ۔ اور خدا تعالیٰ نے بھی اس کی تفسیر کا خاص اہتمام فرمایا اور عجب نہیں کہ اسی زمانہ کے لیے اہتمام کیا ہو ۔ 
بیان اس کا یہ ہے کہ اکثر صحابہ کرام حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ہیبت سے بہت سی باتیں نہیں پوچھ سکتے تھے تو خدا تعالیٰ نے ایک بار جبرئیل علیہ السلام کو حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بشکل انسان بھیجا ۔ وہ ایک مجلس عام کے وقت تشریف لائے اور حضورؐ سے دوسروں کے سنانے کو چند سوال کئے ۔ چنانچہ ان سوالوں میں ایک سوال یہ بھی تھا کہ ’’ما الاسلام‘‘ یعنی اسلام کیا چیز ہے ؟ حضورؐ نے ارشاد فرمایا کہ
ان تشھد ان لا الہ الا اﷲ وان محمدا رسول اﷲ واقام الصلوٰۃ وایتاء الزکوۃ وصوم رمضان وان تحج البیت (الحدیث)
شہادتوں کا اقرار کرو۔ دل سے بھی اور زبان سے بھی ظاہر ہو اور نماز وزکوٰۃ وصوم وحج کا ادا کرنا ۔ پس جب حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی تفسیر سے اسلام کی حقیقت معلوم ہوگئی تو اسلام کی ترقی تو یہ ہوگی کہ ان احکام کے امتثال میں ترقی ہو۔ نمازم میں ترقی ہو روزے میں ہو ، نہ یہ کہ ٹم ٹم ہو اور عالی شان محل ہو ۔ یعنی اس کو اسلام کی ترقی نہ کہا جائے گا۔ غرض جب حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اسلام کی تفسیر فرما چکے ہیں تو آج کون ہے کہ وہ بڑے بڑے عہدوں کو اور مال وجاہ کی ترقی کو اسلام کی ترقی بتلائے ۔
ترقی مال وجاہ
مسلمان اگر اپنی حالت دینیہ پر بھی پورے قائم رہتے تب بھی ان چیزوں کو اسلام کی ترقی نہ کہتے بلکہ ترقی اہل الاسلام کہتے ۔ مگر جب کہ وہ دین پر بھی باقی نہیں ہیں تو اس حالت میں ترقی مال لاہل الاسلام نہ ہوئی بلکہ ترقی مال لاہل الکفر ہوئی یعنی جب نماز وروزہ عقائد اسلام سب رخصت ہوگئے تو اب اگر مال اور جاہ کی ترقی بھی ہوئی تو یہ اہل اسلام کی ترقی بھی نہ کہلائے گی بلکہ اہل کفر کی ترقی کہلائے گی۔ 

Flag Counter