Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

19 - 29
بعض لوگوں کو بزرگوں کے جوتے اٹھا کر چلنے پر اصرار ہوتا ہے تو نفس اس فعل کا تو مضائقہ نہیں لیکن اگر کسی وقت منع کیا جائے تو فوراًرک جانا چاہئے کیونکہ اصرار میں تکلیف ہوتی ہے ۔ 
ایک مرتبہ تھانہ بھون کی جامع مسجد سے استاذی مولانا فتح محمد صاحب مرحوم جمعہ کی نماز پڑھ کر چلے ۔ وسط فرش تک پہنچے تھے کہ ایک شخص نے آکر ہاتھ سے جوتے لینا چاہے ۔ مولانا نے براہ تواضع انکار فرمایا لیکن اس نے نہمانا ۔ آخر قیل وقال میں بہت دیر ہوگئی اور اس احمق کی بدولت مولانا کو تپش آفتاب میں کھڑا رہنا پڑا جب اس نے دیکھاکہ مولانا کسی طرح نہیں مانتے تو ایک ہاتھ سے مولانا کی کلائی پکڑلی اور دوسرے ہاتھ سے جھٹکا مارا اور جوتے لے لیے اور دوڑ کر کنارئہ فرش پر رکھ آیا اور اپنی اس کامیابی پر بہت خوش ہوا ۔
میں نے جو یہ حرکت دیکھ تو مجھے سخت ناگواری ہوئی اور اس شخص کے مَیں نے بہت ہی برا بھلا کہا اور میں نے کہا کہ ظالم نے جوتے لے کر چلنے کو تا ادب سمجھا لیکن اس بے تمیزی اور بے ادبی کا خیال تجھ کو نہ ہوا کہ تو نے تپتے ہوئے فرش پر مالانا کو کھڑا کئے رکھ ۔ اور ہاتھ کو جھٹکا دے کر جوتا چھین لیا۔
آج کل لوگوں نے خدمت تعظیم کا نام رکھا ہے حالانکہ خدمت تعظیم کو نہیں کہتے بلکہ خدمت راحت رسانی کو کہتے ہیں ۔ تو جو بزرگ تعظیم سے خوش نہ ہوں اور اس سے روکیں ان کی اتنی تعظیم مت کرو۔
آداب راحت رسانی
خلاصہ یہ ہے کہ ججس بات سے کسی کو تکلیف ہو اس کو بالکل ترک کر دینا چاہئے اگرچہ وہ بصورت تعظیم ہی ہو ۔ اور اگر بصورت تعظیم نہ بھی ہو تب تو ظآہر ہے کہ وہ بری اور واجب الترک ہوگی ۔ مثلا رات کو کسی کی آنکھ کھلی اور استنجے کی ضرورت ہوئی ۔ اور اس نے بیٹھ کر زور زور سے ڈھیلے توڑنے شروع کر دیئے جس سے قریب کے سونے والوں کی نیند خراب ہوئی اور نیند خراب ہونے سے کسی کے سر میں درد ہوگیا۔ کسی کی آنکھ میں درد ہوگیا ۔ کسی کی نماز صبح قضا ہوگئی تو یہ وہ باتیں ہیں کہ بظاہر نہایت چھوٹی اور معمولی ہوتی ہیں لیکن ان کے آثار بہت مضر ہیں ۔ فقہاء نے تو یہاں تک لکھاہے کہ اگر ذکر جہر سے سونے والے کی نیند میںخلل پڑتا ہو تو پکار کر ذکر کرنا حرام ہے تو جب اﷲ کانام لینا بھی تکلیف پہنچا کر جائز نہیں تو دوسرے کام تو تکلیف پہنچا کر کیونکر جائز ہوں گے ۔
نسائی شریف میں حدیث ہے کہ ایک مرتبہ حضور سرور کائنات حضور صلی اﷲ علیہ وسلم حضرت عائشہ کے پاس آرام فرماتے تھے کہ رات کو اٹھنے کی ضرورت ہوئی تو حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں کہ ’’قام رویدا‘‘ یعنی نہایت آہستہ اٹھے ’’وانتعل رویدا‘‘ اور جوتے نہایت آہستہ سے پہنے ’’وفتح الباب رویدا‘‘ اور آہستہ 
Flag Counter