Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

2 - 29
عامل ہوگئے لیکن منافقین نے کہ وہ ایسے مواقع کے لیے ادھار کھائے بیٹھے تھے اس پر اعتراض کیا ۔ اور یہ گویا ان کو عیب جوئی کا موقع مل گیا ۔ 
حالانکہ اگر سرسری نظر سے بھی دیکھا جائے تب بھی اس انتظام میں حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی کمال خوبی معلوم ہوتی ہے کہ تمام طالبانِ حق کی کس قدر رعایت کی کہ جگہ نہ ہونے کی مجبوری سے کوئی شخص محروم نہ رہ جائے لیکن چشم بد بین میں ہنر بھی عیب ہی ہو کر نظر آتا ہے   ؎
چشم بد اندیش کہ بر کندہ باد
عیب نماید ہنرش در نظر
منافقین کو اعتراض کا بہانہ مل گیا۔ کہنے لگے کہ یہ کیا بات ہے کہ نئے آنے والوں کی خاطر پہلے بیٹھے ہوؤں کو اٹھایا جائے ۔ خدا تعالیٰ نے اس اعتراض کے جواب میں یہ آیت نازل فرمائی جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اعتراض لغو اس لئے ہے کہ حضور کے وہ دونوں حکم مناسب اور مستحسن تھے اور مستحسن کو غیر مستحسن کہنا حماقت ہے اور مستحسن ہونا اس طرح ظاہر فرمایا کہ ان حکموں کا خود بھی امر فرمایا اور خدا تعالیٰ اگر کوئی حکم فرمائیں تو وہ قبیح ہو نہیں سکتا ۔ عقلاً بھی اور نقلاً بھی ۔ جیسا کہ دوسری آیت میں ارشاد ہے 
اِنَّ اﷲَ لَا یَأْمُرُ بِالْفَحْشَائِ
اور اس کا حکم خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے تو معلوم ہوا کہ یہ مستحسن ہے کیونکہ ایسی ذات کا حکم ہے جس کے برابر کوئی حکیم نہیں ۔ پھر ہر حکم پر ایک ایک ثمرہ مطلوبہ کو بھی مرتب فرمایا کہ وہ استحسان کی مزید دلیل ہے ۔ چنانچہ حکم اور ثمرہ دونوں کے لیے ارشاد ہے ۔ 
اِذَا قِیْلَ لَکُمْ تَفَسَّحُوْا فِی الْمَجٰلِسِ فَافْسَحُوْا
ایک حکم تو یہ صیغہ امر اس میں ارشاد ہے اس کے بعد فرماتے ہیں ’’یَفْسَحِ اﷲُ لَکُمْ‘‘یہ اس کا ثمرہ ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر تم اس پر عمل کرو گے تو خدا تعالیٰ جنت میں تمہارے لیے فراخی فرمائیں گے یہاں تک تو پہلا حکم اور اس کاثمرہ تھا۔آگے بذریعہ عطف دوسرا حکم فرماتے ہیں
وَاِذَا قِیْلَ انْشُزُوْا فَانْشُزُوْا
یعنی جب اٹھ جانے کا حکم ہوا کہ کرے تو اٹھ جایا کرو۔ نقلی استحسان تو اس ارشاد ہی سے ثابت ہوگیا باقی عقلی استحسان کی تقریر یہ ہے کہ صدر مجلس جب اہل ہواور یہ حکم کرے تو وہ کسی مصلحت کی بناء پر ہوگا ۔ پس اس کا قبول کرنا ضرور ہوگا ۔اور مطلق صدر مجلس بلا تخصیص اس لئے کہا گیا کہ قرآن میں لفظ قیل ہے کہ جو کہ ہر صدر مجلس کے کہنے پر صادق آتا ۔ پس یہ شبہ جاتا رہا کہ یہ خاص ہے حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ۔ اگرچہ اس وقت حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہی نے ارشاد فرمایا تھا لیکن جس طرح حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی ضرورت پیش آئی اسی طرح جو حضور کے نائب ہیں 
Flag Counter