Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

18 - 29
کے پکڑتے ہیں اور ان کی تکلیف کی ذرا پرواہ نہیں کرتے اور اگر روکا جاتا ہے تو اس کے روکنے کو تصنع اور تکلف پر محمول کرتے ہیں اور باز نہیں آتے ۔ حالانکہ غور کرنا چاہئے کہ جب ان کے روکنے کو تصنع پر محمول کیا تو ان متصنع سمجھا تو پھرو ہ بزرگ ہی نہ ہوئے پھر پاؤں کیوں پکڑتے ہو۔
مجھے ایک مرتبہ بنگالے کے سفر کا اتفاق ہوا۔ وہاں جا کر اس رسم کا کچھ ایسا رواج پایا کہ شاید ہی کہیں ہو ۔ جو شخص مجھ سے ملنے آتا مصافحہ کے بعد پیر بھی ضرور ہی پکڑتا دو چار آدمیوں کو تو میں نے منع کیا لیکن جب دیکھا کہ کوئی نہیں مانتا تو میں نے یہ علاج کیا کہ جو شخص میرے پَیر پکڑتا میں اس کے پیر پکڑ لیتا ۔ وہ لوگ گھبراتے ۔ تب میں کہتا کہ جناب پَیر پکڑنا اگر اچھی بات ہے تو مجھے کیوں اجازت نہیں دی جاتی ۔ کہنے لگے کہ آپ تو بزرگ ہیں ۔ میں نے کہا کہ میں بقسم کہتا ہوں کہ مَیں آپ کو بزرگ سمجھتا ہوں تب لوگوں نے پَیر پکڑنا چھوڑا۔
آداب تعظیم وتکریم
میں کہتا ہوں کہ ایذاء کے جو اسباب ظاہری ہیں ان کے واجب الترک ہونے میں تو کسی کو کلام ہی نہیں ۔ مگر جن کا نام آج کل کی اصطلاح میں تکریم ہے وہ بھی اگر موجب ایذاء ہوجائیں تو ان کا ترک بھی لازم ہے ۔ میں نے اپنے بزرگوں کی خدمت اکثر اس لئے نہیں کی کہ شاید میری ناواقفی کے سبب اس خدمت سے ان کو تکلیف ہو یا ان کے قلب میں میرا لحاظ ہو اور اس کے سبب سے ان کو تکلیف اور گرانی ہو کیونکہ بعض کے قلب میں بعض کا کچھ ایسا لحاظ ہوتا ہے کہ کسی طرح نکلتا ہی نہیں اگرچہ طبیعت کو کتنا ہی مجبور کیا جائے ۔ تو اگر ایسا شخس آکر بدن دبانے لگے یا پنکھا جھلنے لگے تو اس سے بجائے آرام کے تکلیف ہوتی ہے ۔ اب لوگ اس کی مطلق پرواہ نہیں کرتے ۔ زبردستی آکر چمٹ جاتے ہیںتو ان مواقع میں سمجھ سے کام لینا چاہئے اور اگر اپنے کو اتنی سمجھ نہ ہو تو دوسرے کے کہنے کے بعد تو اصرار نہ کرے ۔ 
صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم پر جان فدا کرتے تھے ۔ فرماتے ہیں کہ چونکہ ہم کو یہ معلوم ہو گیا تھا کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو ہمارا تعظیم کے لیے اٹھنا پسند نہیں اس لیے ہم آپ کی تعظیم کو نہ اٹھتے تھے ۔ 
مجھے اپنے طالب علمی کا قصہ یا دہے کہ جب مولانا محمد یعقوب صاحبؒ مدرسہ میں تشریف لاتے تو ہم لوگ سب ادب سے کھڑے ہوتے ۔ ایک روز مولانا نے فرمایا کہ مجھ کو اس سے تکلیف ہوتی ہے تم لوگ میرے آنے کے وقت مت اٹھا کرو۔ اس وقت سے ہم نے اٹھنا چھوڑدیا دل میں ولولہ پیدا ہوا ہوتا تھا ۔ لیکن یہ خیال ہوتا تھا کہ مقصود تو ان کو راحت پہنچانا ہے ۔ سو جس میں ان کو راحت ہو وہی کرنا مناسب ہے ۔ 

Flag Counter