Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

4 - 29
میںکچھ نفع عام کے لیے سوچیں یا آرام فرمائیں تاکہ سب کی مصلحت کے لیے تازہ ہوجائیں ۔ پس اس میں بھی جمیع کا انتفاع ہوا ۔ اسی طرح اگر کسی دوسرے صدر مجلس کو بھی اس کی ضرورت پیش آئے کہ وہ کسی مصلحت سے بعض یا ساری مجلس کو اٹھنے کا حکم دے تو اس کو اجازت ہے کہ کہہ دے کہ اب تم لوگ اٹھو اور اس کا یہ کہہ دینا بدلیل اس کے اہل ہونے کے قرین مصلحت سمجھا جائے گا۔ اور پر عمل کرنا واجب ہوگا۔
تو منافقین کی شکایت محض حسد کی بنا پر تھا اور اس کے قبول کرنے سے باء کرنا محض عار واستنکاف تھا ورنہ واقع میں بعض طبائع ایسی ہوتی ہیں کہ وہ ایسے امور میں اپنی توہین سمجھتے ہیں ۔
اس وقت مجھے اپنی ایک حکایت یاد آئی ۔ اپنی اوائل عمر میں یعنی جب کہ میں بالغ ہوچکا تھا ۔ ایک مرتبہ اپنی مسجد میں نماز پڑھانے کے لیے کھڑا ہوا ۔ صف میں داہنی طرف آدمی زیادہ ہوگئے تھے اور بائیں طرف کم تھے ۔ میں نے داہنی طرف کے ایک شخص کو کہا کہ آپ بائیں طرف آجائیں ۔ یہ سن کر ان کو اس قدر غصہ آیا کہ چہرہ تمتما اٹھا زبان سے تو کچھ نہیں کہا لیکن چہرے پر برہمی کے آثار نمایاں ہوئے ۔ حالانکہ یہ کوئی غصہ کی بات نہ تھی ۔ ترتیب صفوف تو شریعت میں بھی ضروری قرار دی گئی ہے ۔ ان کی یہ حرکت مجھے بھی ناگوار ہوئی۔ آخر میں نے ان کے قریب کے آدمی سے کہا کہ بھائی تم ادھر آجاؤکیونکہ ان کی تو شان گھٹ جائی گی ۔ اس پر تو وہ ایسے خفا ہوئے کہ صف میں نکل کر مسجد ہی کو چھوڑ کر چلے گئے ۔
تو بعض طبیعتیں اس قسم کی ہوتی ہیں کہ اس کو عار سمجھتے ہیں کہ کسی دوسرے کا کہنا کریں اور اس کا اندازہ ایسے لوگوں کے حالات دیکھنے اور ان سے ملنے سے ہوتا ہے ۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس آیت کے ذریعے سے یہ قانون دائمی مقرر کیاگیا ۔ ورنہ بظاہر اس کا قانون بنانے کی ضرورت نہ تھی کیونکہ یہ تو ایسی ظاہر بات ہے کہ معاشرت روز مرہ میں داخل اورفطرت سلیمہ کا مقتضا ہے ۔ مگر اسی قسم کی طبائع کی بدولت یہ قانون مقرر فرما دیا ۔ کہ واجب سمجھ کر ماننا پڑے اور اس کا امر بھی فرمایا اور امر کے ساتھ ترغیب بھی دی تاکہ کوئی ہیبت سے مانے اور کوئی رغبت سے کیونکہ دوہی قسم کی طبیعتیں ہوتی ہیں ۔ بعض پر ہیبت کا اثر کا زیادہ ہوتا ہے اور بعض پر رغبت کا زیادہ اثر ہوتا ہے ۔ جیسا کہ واقعات سے معلوم ہوتا ہے اور قرآن میں زیادہ لطف اسی شخص کو آتا ہے جس کی نظر واقعات پر ہو اور وہ واقعات پر غور کرے ۔
مثلاً اگر ان بڑے میاں کا واقعہ پیش نظر نہ ہوتا تو اس حکم کی مشروعیت کی حکمت سمجھنے کا لطف نہ آتا۔ اور اب معلوم ہوتا ہے کہ کس قدر پاکیزہ انتظام فرمایا ہے کہ ذرا سی بات کو بھی نہیں چھوڑا۔غرض اس قسم کے واقعات ہوئے بھی ہیں اور قیامت تک ہونے والے بھی ہیں ۔ اس لئے یہ قانون دائمی مقرر فرمادیا اور اس پر اس ثمرے کو مرتب فرمایا کہ ہم تمہارے لیے جنت میں جگہ کو فراخ 
Flag Counter