Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

10 - 29
مخالف ہر وقت کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلا رہتا ہے ۔ غرض مال وجاہ کی جو روح ہے وہ اطاعت ہی پر مرتب ہے سو دنیوی راحت کا ذریعہ بھی اطاعت ہی ہوا ۔ تو اس تقریر کے بعد ان طالبین جاہ ومال سے کہا جائے کہ    ؎
ترسم نرسی بہ کعبہ اے اعرابی
کیں رہ کہ تو میروی بہ ترکستان ست
موازنہ دنیا وآخرت
جس راستے سے تم راحت دنیوی حاصل کرنا چاہتے ہو اس کا وہ رستہ ہی نہیں اسی کو اس آیت میں بتلایا ہے کہ فراخی اور رفعت خدا ورسول ؐ کی اطاعت پر موقوف ہے ۔ یہی مسئلہ اس وقت مقصود بالبیان تھا اور بقدر ضرورت بحمد اﷲ اس کا بیان بھی ہوچکا اور اس کی بابت مسلمانوں کی غلطی رفع کردی گئی۔
البتہ کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ اس آیت میں تو جنت کی فراخی مراد ہے اور ہمیں ضرورت ہے دنیا کی فراخی کی اور اس کا ترتب اطاعت پر آیت سے ثابت نہیں ہوا تو جنت کے ادھار پر کہاں تک بیٹھے رہیں ؟ 
اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ آیت میں کہیں جنت کا نام نہیں تو اگر ہم عموم پر دعوٰی کریں تو کونسی چیز مانع ہے بالخصوص جب کہ ہم مشاہدہ بھی کر رہے ہیں جیسا کہ تقریر بالا سے معلوم ہوا ۔ اور اگر فرض بھی کریں کہ یہ وعدہ جنت ہی کے لیے ہے تو جنت کے مقابلے میں دنیا کیا چیز ہے ۔ جب جنت کی فراخی کا وعدہ ہوگیا تو دنیا کی کیا رغبت رہنا چاہئے ۔مثلاً اگر کوئی شخص کسی سے کہے کہ میںب تم کو ایک روپیہ دوں گا تو اس کو پھر پیسے کی کیا تمنا رہے گی ۔ اب اس مثال کے بعد یہ دیکھئے کہ ان دونوں میں کیا نسبت ہے ؟ سو حدیث میں ہے دنیا بمقابلہ آخرت ایسی ہے جیسے سمندر کے مقابلے میں ایک سوئی کے ناکے پر لگا ہوا قطرہ کہ اگر جزء لا یتجزی ثابت ہو جائے تو وہی ہو تو اس پانی کے سمندر کے ساتھ جو نسبت ہے وہی نسبت ہے دنیا کو آخرت کے ساتھ ۔ تو اگر دنیا میں مال وجاہ نہ بھی حاصل ہو اور اس آیت میں وہ نہ بھی مراد ہو تو کیا حرج ہے ۔ اور یہ بالکل اخیر درجے کی بات ہے ورنہ ہمارا دعویٰ یہ ہے کہ یہاں بھی فراخی ہوتی ہے ۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہ تمہاری تخصیص فی التفسیر مان لینے کے بعد وہ اس آیت سے ثابت نہ ہوگا ۔ مگر ہم دوسری آیات سے ثابت کردیں گے ۔چنانچہ ارشا ہے ۔
وَلَوْ اَنَّھُمْ آمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْھِم بَرَکَاتٍ مِنْ السَّمَائِ وَالْاَرْضِ
دوسری آیت میں ہے 
وَلَوْ اَنَّھُمْ اَقَامُوْاالتَّوْرٰۃَ وَ الْاِنْجِیْلَ وَمَا اُنْزِلَ اِلَیْھِمْ مَنْ رَّبِّھِمْ لَاَکَلُوْا مِنْ فَوْقِھِمْ وَمِنْ تَحْتَ اَرْجُلِھِمْ
ان کے سوا او ربہت سی آیتیں ہیں ۔ تو اگر بعض آیات میں ایک عالم کی وسعت مراد ہے اور دوسری بعض آیات میں دوسرے عالم کی وسعت تو جرم کیا ہے ؟ اور یہ تمام تر گفتگو دنیا پرستوں کے مذاق کے موافق لی گئی ہے ورنہ اصل تو 
Flag Counter