میں نے یہی حالات دیکھ کر اپنے ذمے اس کو ضروری سمجھ لیا ہے کہ جو لوگ میرے پاس آئیں ان کو ذکر شغل میں لگانے سے زیادہ ان کے اخلاق اور معاشرت کی زیادہ توجہ کی ساتھ اصلاح کی جائے ۔ آداب معاشرت میں سے کسی جزو میں حتی الوسع کمی نہ ہو۔ کیونکہ اس کی بڑی ضرورت ہے ہم لوگوں سے اس کی اصلاح بالکل ہی مفقود ہوگئی ہے ۔
طریق اصلاح
جب تک اس کی تفصیل معلوم نہ ہو میں اس کا ایک سہل معیار بتلائے دیتا ہوں کہ اس میں ذرا توجہ کرنے سے قریب قریب تمام آداب معاشرت خود بخود سمجھ میں آنے لگیں گے ۔ وہ معیار یہ ہے کہ جب کسی شخص کے ساتھ کوئی برتاؤ کرنا ہو گو وہ برتاؤ ادب وتعظیم ہی کا ہو اول یہ دیکھ لے کہ میرے ساتھ یہی برتاؤ ایسے شخص کی طرف سے کیا جائے کہ اس شخص کو میرے ساتھ وہ نسبت ہو جو مجھ کو اس شخص سے ہے تو مجھ کو ناگوار اور گراں تو نہ ہوگا جو جواب اپنے ذہن سے ملے اسی کے موافق دوسرے سے برتاؤ کرے ۔۔
ایک مرتبہ میں پڑھ رہا تھا کہ ایک صاحب میری پشت کی طرف سے آکر بیٹھ گئے ۔ تو مَیں نے ان کو منع کیا جب نہ مانے تو میں ان کی پشت کی طرف جا کر بیٹھ گیا ۔ گھبرا کر فوراً کھڑے ہوگئے میں نے کہا کہ جناب پشت کی طرف بیٹھنا اگر بری بات ہے تو آپ باوجود منع کرنے کے اس سے کیوں نہیں باز آئے ۔ اور اگر اچھی بات ہے تو مجھے کیوں نہیں کرنے دیتے ۔ اور میں نے کہا کہ آپ اندازہ کیجئے کہ میرے پشت کی جانب بیٹھنے سے آپ کو کس قدر گرانی ہوئی ۔ اسی سے میری تکلیف کا بھی اندازہ کر لیجئے ۔ اور اگر بجائے میرے کوئی دوسرا بھی اسی طرح بیٹھ جائے تب بھی گرانی یقینی ہے گو میرے بیٹھنے اور اس کے بیٹھنے میں کچھ تفاوت ہو مگر ایذاء رسانی کا تو کوئی جزو بھی بلا ضرورت جائز نہیں ۔
خدا جانے لوگ پشت کی طرف بیٹھنے میں کیا مصلحت سمجھتے ہیں ۔ آیا یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ شخص بزرگ ہے ہماری عبادت اس کے اندر سے نکل کر جائے گی تو ضرور قبول ہوگی ۔ گویا کہ وہ خس کی ٹٹی ہیں کہ ہوا کی طرح سے ان میں سے عبادت چھن کر جائے گی بعض لوگ تو یہ غفلت کرتے ہیں کہ جن ک وبزرگ سمجھتے ہیں ان کے پشت کھڑے ہوکر نماز شروع کردیتے ہیں کہ اگر وہ کسی ضرورت سے اٹھنا چاہیں تو اٹھ ہی نہ سکیں ۔
صاحبو! یہ کیا ادب ہے کہ ایک شخص کو مقفل کر کے بٹھلا لیا ۔ فرض کیجئے کہ نماز کی نیت باندھنے کے ساتھ ان بزرگ کو قضاء حاجت کی ضرورت ہو اور تقاضا بھی شدت سے ہوتو وہ کیا کریں ؟ یا تو نمازی کے سامنے سے اٹھ کر جائیں یا ان کی چار رکعتیں پوری ہونے تک جبراً قہراً بیٹھے رہیں ۔
علیٰ ہٰذا بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ بزرگوں کے پاؤں باوجود ممانعت