Deobandi Books

فضل العلم و العمل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

23 - 29
کیونکہ اہلِ علم میں منشاء امتثال بدرجہ اول پایا جائے گا ۔ اس لیے وہ خلوص میں دوسرے مومنین سے زیادہ ہوں گے ۔
اصلاح معاشرت کے ثمرات
ایک مدلول اس آیت کا یہ ہے کہ اصلاح معاشرت پر بھی آخرت کے ثمرے ملتے ہیں جس سے اشارہ اس طرف ہے کہ احکام شرعیہ میں سے جس امر کو تم بالکل دنیا سمجھتے ہو اس میں بھی تم کو اجر ملے گا۔ وجہ دلالت ظاہر ہے کہ فسحت اور قیام پر جو کہ معاشرت میں سے ہیں اجر آخرت کا وعدہ فرمایا ۔ا س کے متعلق بعض اہل زیغ نے لکھا ہے کہ مولویوں نے شریعت کو طومار بنا دیا ہے کہ روٹی توڑنا بھی شریعت میں داخل ،پانی پینا بھی شریعت میں داخل۔ اس پر مجھے ایک دردناک قصہ یاد آیا۔
ایک شخص نے ایک کتاب شعب ایمانیہ میں لکھی ہے انہوں نے میرے پاس وہ کتاب اصلاح کے لیے بھیجی اور لکھا کہ میں نے یہ کتاب اپنے ایک عزیز کو بھی جو وکالت کرتا ہے دکھلانے کے لیے بھیجی تھی ۔ اس نے لکھا کہ اگر یہ سب باتیں ایمان میں داخل ہیں تو ایمان (نعوذباﷲ ) شیطان کی آنت ہوا۔ اور اس کفریہ کلمہ کو نقل کر کے سخت افسوس اور رنج کا اظہار کیا تھا ۔ اور اس کے جواب میں اس مؤلف نے اس وکیل کو جو خط بھیجنے کا ارادہ کیا تھا ۔ وہ بھی میرے پاس اصلاح کے لیے بھیج دیا تھا۔ 
میں نے لکھا ! اختیار ہے جواب بھیج دو لیکن یہ شخص بالکل مسخ ہوچکا ہے اس لیے نفع کی ہرگز امید نہیں یہ مخاطبت سے رو براہ ہونے والال نہیں ہے اس کا اصلی جواب یہی ہے کہ اس کو خدا تعالیٰ کے حوالے کیا جائے اگر کم بخت کو یہ خبر نہ تھی کہ یہ ایمان کے شعبے ہیں تو اس مضمون کو کسی مہذب پیرایہ میں لکھ سکتا تھا لیکن خبیث روح کی خباثت تہذیب کی کیسی اجازت دیتی۔
اصل یہ ہے کہ جب تک علم یا اہل اﷲ کی صحبت نہ ایمان کا بھی بھروسہ نہیں ہے ۔ دیکھئے جہل سے کیا کلمہ کفر کا بک دیا۔
کیوں صاحب بتلائیے؟ اگر اس شخص کی بھی تکفیر جائز نہیں تو اسلام میں کفر بھی داخل ہے ؟ لوگ کہتے ہیں کہ مولوی کافر بنا دیتے ہیں ۔ صاحبو! انصاف شرط ہے ۔ یہ کافر بنانے کی نسبت تو مولویوں کی طرف اس وقت ہوسکتی تھی جب کہ وہ کسی کلمۂ یا عمل کفر کی تلقین کرتے اور جب کہ لوگ خود ہی اپنی جہالت اور خباثت سے کفر کرتے ہیں تو مولویوں نے کب بنایا ؟ یہ تو خود بنے البتہ مولوی اس کو بتا دیتے ہیں تو علماء لوگوں کو کافر بناتے نہیں بلکہ کافر بننے والوں کو کافر بتا دیتے ہیں ۔ پس ایک نقطہ کا فرق ہے ۔
غرض اسی قسم کیلوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ معاشرت دین کا جزو نہیں اور ان کے رد کے لئے یہ آیت بالکل کافی ہے ۔ دو طور پر ،ایک تو یہ کہ ان دونوں حکموں میں امر کا صیغہ آیا ہے جو کہ اصل میں وجوب کے لیے ہوتا ہے اور 
Flag Counter