جبينه؟» . رواه البخاري
ان ہى سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ سخت مزاج نہ تھے اور نہ کوسنا دىنے والے تھے۔ کوئى بات عتاب کى ہوتى تو ىوں فرماتے فلانے شخص کو کىا ہوگىا، اس کى پىشانى کو خاک لگ جاوے(جس سے کوئى تکلىف ہى نہىں خصوص اگر سجدہ مىں لگ جاوے تب تو ىہ دعا ہے نمازى ہونے کى اور نماز خاصىت ہے بُرى باتوں سے روکنے کى، ىہ اصلاح کى دعا ہوئى) (بخارى)
عن أبي سعيد الخدري قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم أشد حياء من العذراء في خدرها فإذا رأى شيئا يكرهه عرفناه في وجهه. متفق عليه
حضرت ابوسعىدخدرىؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ اس قدر شرمگىن تھے کہ کنوارى لڑکى جىسے اپنے پردہ مىں ہوتى ہے اس سے بھى زىادہ۔ سو جب کوئى بات ناگوار دىکھتے تو (شرم کے سبب زبان سے نہ فرماتے مگر) ہم لوگ اس کا اثر آپ کے چہرہ مبارک مىں دىکھتے تھے (بخارى ومسلم)
عن الأسود قال: سألت عائشة: ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنع في بيته؟ قالت: كان يكون في مهنة أهله - تعني خدمة أهله - رواه البخاري
اسود سے رواىت ہے کہ مىں نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا کہ رسول اﷲ گھر کے اندر کىا کام کرتے تھے؟ انہوں نے کہا اپنے گھر والوں کے کام مىں لگے رہتے تھے (جس کى کچھ مثالىں اگلى حدىث مىں آتى ہىں) (بخارى)