يا أبا ذر، لأن تغدو فتعلم آية من كتاب الله، خير لك من أن تصلي مائة ركعة، ولأن تغدو فتعلم بابا من العلم، عمل به أو لم يعمل، خير من أن تصلي ألف ركعة(ابن ماجة)
کہ اے ابو ذر! (ىہ اىک صحابى کا نام ہے) اگر تم کہىں جا کر اىک آىت قرآن کى سىکھ لو ىہ تمہارے لئے سو رکعت (نفل) پڑھنے سے بہتر ہے اور اگر تم کہىں جا کر اىک مضمون علم (دىن) کا سىکھ لو خواہ اس پر عمل ہو ىا نہ ہو ىہ تمہارے لئے ہزار رکعت (نفل) پڑھنے سے بہتر ہے۔
اس حدىث سے علمِ دىن حاصل کرنے کى کتنى بڑى فضىلت ثابت ہوئى ۔ اور ىہ بھى ثابت ہوا کہ بعضے لوگ جو کہا کرتے ہىں کہ جب عمل نہ ہوسکا تو پوچھنے اور سىکھنے سے کىا فائدہ؟ ىہ غلطى ہے۔
دىکھو اس مىں صاف فرماىا ہے کہ خواہ عمل ہو ىا نہ ہو دونوں حالت مىں ىہ فضىلت حاصل ہوگى، اس کى تىن وجہ ہىں: اىک تو ىہ کہ جب دىن کى بات معلوم ہوگئى تو گمراہى سے تو بچ گىا، ىہ بھى بڑى دولت ہے۔ دوسرى وجہ ىہ کہ جب دىن کى بات معلوم ہوگى تو انشاء اﷲتعالىٰ کبھى تو عمل کى توفىق بھى ہوجاوے گى۔ تىسرى وجہ ىہ کہ کسى اور کو بھى بتلادے گا ىہ بھى ضرورت اور ثواب کى بات ہے۔