آ پڑى) اور ىا (اگر اس سے بچ بھى گىاتو) اس کى گندى بو ہى تجھ کو پہنچ جاوے گى۔
ف:۔ ىعنى نىک صحبت سے اگر کامل نفع نہ ہوا تب بھى کچھ تو ضرور ہوجاوے گا اور بد صحبت سے اگر کامل ضرر نہ ہوا تب بھى کچھ تو ضرور ہوجاوے گا (ىہ سب حدىثىں ترغىب سے لى گئىں ہىں)
عن أبي سعيد أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تصاحب إلا مؤمنا ....» . رواه الترمذي وأبو داود والدارمي
حضرت ابوسعىدؓ سے رواىت ہے کہ انہوں نے نبى سے سنا ہے کہ فرماتے تھے کسى کى صحبت اختىار مت کرو بجز اىمان والے کے۔
ف:۔ اس کے دو معنى ہوسکتے ہىں : اىک ىہ کہ کافر کى صحبت مىں مت بىٹھو۔ دوسرا ىہ کہ جس کا اىمان کامل نہ ہو اس کے پاس مت بىٹھو ۔ پس پورا قابلِ صحبت وہ ہے جو مؤمن کامل ہو ىعنى دىن کا پورا پابند ہو۔
عن أبي رزين أنه قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ألا أدلك على ملاك هذا الأمر الذي تصيب به خير الدنيا والآخرة؟ عليك بمجالس أهل الذكر وإذا خلوت فحرك لسانك ما استطعت بذكر الله وأحب في الله وأبغض في الله..... رواه البيهقي في «شعب الإيمان»
حضرت ابورزىنؓ سے رواىت ہے ان سے رسول اﷲ نے فرماىا کہ مىں تم کو اىسى بات نہ بتلاؤں جو اس دىن کا (بڑا) مدار ہے جس سے تم دنىا و آخرت کى بھلائى حاصل کر سکتے ہو اىک تو اہلِ ذکر کى مجالس کو مضبوط پکڑ لو (اور دوسرے) جب تنہا ہوا کرو جہاں تک ممکن ہو ذکر اﷲکے ساتھ زبان کو متحرک رکھو۔ اور (تىسرے) اﷲہى کے لئے محبت رکھو اور اﷲ ہى کے لئے بغض رکھو....الخ (بىہقى فى شعب الاىمان)