محبت اور اس کا خوف دل مىں رکھتا ہو، دنىا کا لالچ دل مىں نہ رکھتا ہو، دىن کے مقابلہ مىں مال اور راحت اور آبرو کى پروا نہ رکھتا ہو، آخرت کى زندگى کے سامنے دنىا کى زندگى کو عزىز نہ رکھتا ہو، ہر حال مىں صبر وشکر کرتا ہو جس شخص مىں ىہ باتىں پائى جائىں اس کى صحبت اکسىر ہے اور جس شخص کو ان باتوں کى پورى پہچان نہ ہو سکے اس کے لئے ىہ پہچان ہے کہ اپنے زمانہ کے نىک لوگ (جن کو اکثر مسلمان عام طور پر نىک سمجھتے ہوں اىسے نىک لوگ) جس شخص کو اچھا کہتے ہوں اور دس پانچ بار اس کے پاس بىٹھنے سے بُرى باتوں سے دل ہٹنے لگے اور نىک باتوں کى طرف دل جھکنے لگے بس تم اس کو اچھا سمجھو اور اس کى صحبت اختىار کرو۔ اور جس شخص مىں بُرى باتىں دىکھى جاوىں بدون کسى سخت مجبورى کے اس سے مىل جول مت کرو کہ اس سے دىن تو بالکل تباہ ہوجاتا ہے اور بعض دفعہ دنىا کا بھى نقصان ہوتا ہے کبھى تو جان کا کہ کسى تکلىف ىا پرىشانى کا سامنا ہوجاتا ہے اور کبھى مال کا کہ برى جگہ خرچ ہوگىا ىا دھوکہ مىں آکر کسى کو دے دى۔ خواہ محبت کے جوش مىں آکر مفت دے دىا خواہ قرض کے طور پر دىا تھا پھر وصول نہ ہوا اور کبھى آبرو کا کہ بُروں کے ساتھ ىہ بھى رسوا و بدنام ہوا۔ اور جس شخص مىں نہ اچھى علامتىں معلوم ہوں اور نہ بُرى علامتىں اس پر گمان تو نىک رکھو اس کى صحبت مت اختىار کرو۔ غرض تجربہ سے نىک صحبت کو دىن کے سنورنے مىں اور دل کے مضبوط ہونے مىں بڑا دخل ہے اور اسى طرح صحبت بد کو دىن کے بگڑنے مىں اور دل کے کمزور ہونے مىں۔ اب چندآىتىں اور