ہ:۔ نىز جب ہر کام مىں ىہ ىقىن ہوگا کہ اﷲتعالىٰ ہى کے کرنے سے ہوتا ہے تو کسى کامىابى مىں اپنى کسى تدبىر ىا سمجھ پر اس کو ناز اور فخر اور دعوىٰ نہ ہوگا۔
حاصل ان سب فائدوں کا ىہ ہوا کہ ىہ شخص کامىابى مىں شکر کرے گا اور ناکامى مىں صبر کرے گا۔ اور ىہى فائدے اس مسئلہ کے اﷲتعالىٰ نے اس آىت مىں بطور خلاصہ بتلائے ہىں:
لِكَيْلَا تَأْسَوْا عَلَى مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاكُمْ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍالحديد: ٢٣
اور اس مسئلہ کا ىہ مطلب نہىں کہ تقدىر کا بہانہ کر کے شرىعت کے موافق ضرورى تدبىر کو بھى چھوڑ دے بلکہ ىہ شخص تو کمزور تدبىر کو بھى نہ چھوڑے گا اور اس مىں بھى امىد رکھے گا کہ خدا تعالىٰ اس مىں بھى اثر دے سکتا ہے اس لئے کبھى ہمت نہ ہارے گا۔ جىسے بعض لوگوں کو غلطى ہوجاتى ہے اور دىن تو بڑى چىز ہے دنىا کے ضرورى کاموں مىں بھى اىسى کم ہمتى کى بُرائى حدىث مىں آئى ہے۔ چنانچہ عوف بن مالک نے رواىت کىا ہے کہ نبى نے اىک مقدمہ کا فىصلہ فرماىا تو ہارنے والا کہنے لگا :
حَسْبِيَ الله وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ
(مطلب ىہ کہ خدا کى مرضى مىرى قسمت)
حضور نے فرماىا کہ اﷲتعالىٰ کم ہمتى کو ناپسند فرماتا ہے لىکن ہوشىارى سے کام لو(ىعنى کوشش و تدبىر مىں کم ہمتى مت کرو) پھر جب کوئى کام تمہارے قابو سے باہر ہوجائے تب کہو حَسْبِيَ الله وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ (مطلب ىہ کہ خدا کى مرضى