. فأتاه جبريل فسأله فأخبره رسول الله صلى الله عليه وسلم بما قال فقال الله لجبريل اذهب إلى محمد فقل: إنا سنرضيك في أمتك ولا نسوؤك ". رواه مسلم
حضرت عبد اﷲبن عمرو بن العاصؓ سے رواىت ہے جس کا حاصل ىہ ہے کہ رسول اﷲ نے وہ آىتىں پڑھىں جن مىں حضرت ابراہىم علىہ السلام (ابراہىم:آىت36) اور حضرت عىسىٰ علىہ السلام (المائدۃ:آىت118) کى دعائىں اپنى اپنى اُمت کے لئے مذکور ہىں اور (دعا کے لئے) اپنے دونوں ہاتھ اُٹھائے اور عرض کىا اے اﷲ!مىرى امت مىرى امت۔ حق تعالىٰ نے فرماىا اے جبرىل! محمد () کے پاس جاؤ اور ىوں تو تمہارا پروردگار جانتا ہى ہے اور اُن سے پوچھو آپ کے رونے کا سبب کىا ہے ۔ اُنہوں نے آپ سے پوچھا ، رسول اﷲ نے جو کچھ کہا تھا ان کو بتلاىا۔ حق تعالىٰ نے جبرىل علىہ السلام سے فرماىا محمد() کے پاس جاؤ اور کہو ہم آپ کو آپ کى امت کے معاملہ مىں خوش کر دىں گے اور رنج نہ دىں گے۔ رواىت کىا اس کو مسلم نے۔
ف:۔ ابن عباسؓ کا قول ہے کہ آپ تو کبھى بھى خوش نہ ہوں گے اگر آپ کى اُمت مىں سے اىک آدمى بھى دوزخ مىں رہے(در منثورعن الخطىب)اور اﷲتعالىٰ نے وعدہ فرماىا ہے آپ کے خوش کرنے کا تو انشاء اﷲتعالىٰ آپ کا اىک امتى بھى دوزخ مىں نہ رہے گا۔
اے مسلمانو! ىہ سب دولتىں اور نعمتىں جس ذات کى برکت سے نصىب ہوئىں اگر ان سے محبت نہ کرو گے تو کس سے کرو گے۔