ف:۔ حدىث مىں صاف مذکور ہے کہ آپ نے سب کام اس لئے آہستہ کئے کہ حضرت عائشہؓ کو تکلىف نہ ہو۔ خواہ جاگنے کى وجہ سے، خواہ صرف گھبرانے کى۔
عن المقداد، قال: أقبلت أنا وصاحبان لي... قال: فيجيء من الليل فيسلم تسليما لا يوقظ نائما، ويسمع اليقظان. رواه مسلم
حضرت مقدادؓ سے(اىک لانبى حدىث مىں ) رواىت ہے کہ ہم تىن آدمى رسول اﷲ کے مہمان تھے اور آپ ہى کے ىہاں مقىم تھے۔ بعد عشاء آکر لىٹ رہتے ، حضور اقدس دىر مىں تشرىف لاتے تو
چونکہ مہمانوں کے سونے جاگنے دونوں کا احتمال ہوتا تھا اس لئے سلام تو فرماتے کہ شاىد جاگتے ہوں مگر اىسا آہستہ فرماتے کہ اگر جاگتے ہوں تو سُن لىں اور اگر سوتے نہ ہوں تو آنکھ نہ کھلے (عىن مسلم بحاصلہ)
حسنِ معاشرت کا مضمون اس جگہ مختصر لکھ دىا۔ اس کى تفصىل معلوم کرنے کے لئے رسالہ آداب المعاشرت اور دسواں حصہ بہشتى زىور کا شروع سے ہنر اور پىشوں کے بىان تک ضرور دىکھ لىں ىا سن لىں ۔ اور ىہ سب حدىثىں مشکوٰۃ سے لى گئى ہىں مگر جو دوسرى کتابوں سے لى ہىں ان مىں لفظ عىن لکھ دىا ہے ۔ فقط
اشرف على عفى عنہ