اىماندار ہو اے عمر۔
ف:۔ اس بات کو آسانى کے ساتھ ىوں سمجھو کہ حضرت عمر ؓ نے اوّل غور نہىں کىا تھا، ىہ خىال کىا کہ اپنى تکلىف سے جتنا اثر ہوتا ہے دوسرے کى تکلىف سے اتنا اثر نہىں ہوتا۔ اس لئے اپنى جان زىادہ پىارى معلوم ہوئى۔ پھر سونے سے معلوم ہوا کہ اگر جان دىنے کا موع آجائے تو ىقىنى بات ہے کہ حضور کى جان بچا لىنے کے لئے ہر مسلمان اپنى جان دىنے کو تىار ہوجائے، اسى طرح آپ کے دىن پر بھى جان دىنے سے بھى منہ نہ موڑے تو اس طرح سے آپ جان سے بھى زىادہ پىارے ہوئے۔
قال أحبوا الله لما يغذوكم به من نعمه وأحبوني بحب الله تعالى.
قال العراقي: رواه الترمذي من حديث ابن عباس
حضرت ابن عباس سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ اﷲتعالىٰ سے محبت رکھو اس وجہ سے کہ وہ تم کو غذا مىں اپنى نعمتىں دىتا ہے اور مجھ سے (ىعنى رسول اﷲ )محبت رکھو اس وجہ سے کہ اﷲتعالىٰ کو مجھ سے محبت ہے۔ رواىت کىا اس کو ترمذى نے۔
ف:۔ اس کا ىہ مطلب نہىں کہ صرف غذا دىنے ہى سے اﷲتعالىٰ کے ساتھ محبت رکھو۔ بلکہ مطلب ىہ ہے کہ اﷲتعالىٰ کے کمالات و احسانات جو بے شمار ہىں اگر کسى کى سمجھ مىں نہ آوىں تو ىہ احسان تو بہت ظاہر ہے جس سے کسى کو انکار نہىں ہوسکتا،