مقربوها إلى السماء التي تليها حتى ينتهى بها إلى السماء السابعة - فيقول الله عز وجل: اكتبوا كتاب عبدي في عليين وأعيدوه إلى الأرض فإني منها خلقتهم وفيها أعيدهم ومنها أخرجهم تارة أخرى قال: " فتعاد روحه فيأتيه ملكان فيجلسانه فيقولون له: من ربك؟ فيقول: ربي الله فيقولون له: ما دينك؟ فيقول: ديني الإسلام فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هو رسول الله صلى الله عليه وسلم ... فينادي مناد من السماء أن قد صدق فأفرشوه من الجنة وألبسوه من الجنة وافتحوا له بابا إلى الجنة "قال: «فيأتيه من روحها وطيبها ويفسح له في قبره مد بصره». رواه أحمد
براء بن عازبؓ سے (اىک لانبى حدىث مىں) رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ جب مؤمن دنىا سے آخرت کو جانے لگتا ہے تو اس کے پاس سفىد چہرہ والے فرشتے آتے ہىں ان کے پاس جنت کا کفن اور جنت کى خوشبو ہوتى ہے۔ پھر ملک الموت آتے ہىں اور کہتے ہىں کہ اے جانِ پاک اﷲتعالىٰ کى مغفرت اور رضامندى کى طرف چل۔ پھر جب اس کو لے لىتے ہىں تو وہ فرشتے ان کے ہاتھ مىں نہىں رہنے دىتے اور اس کو اس کفن اور اس خوشبو مىں رکھ لىتے ہىں اور اس سے مُشک کى سى خوشبو مہکتى ہے اور اس کو لے کر (اوپر) چڑھتے ہىں اور (زمىن پر رہنے والے) فرشتوں کى جس جماعت پر گذر ہوتا ہے وہ پوچھتے ہىں ىہ پاک روح کون ہے۔ ىہ فرشتے اچھے اچھے القاب سے اس کا نام بتلاتے ہىں کہ ىہ فلانا فلانے کا بىٹا ہے، پھر آسمان دنىا تک اس کو پہنچاتے ہىں اور اس کے لئے دروازہ کھلواتے ہىں اور دروازہ کھول دىا جاتا ہے اور ہر آسمان کے مقرب فرشتے اپنے قرىب والے آسمان تک اس کے ساتھ جاتے ہىں ىہاں تک کہ ساتوىں آسمان تک اُس کو پہنچاىا جاتا ہے۔ حق تعالىٰ فرماتا ہے مىرے بندہ کا اعمال نامہ علّىىن مىں لکھو اور اس کو (سوال و جواب کے لئے ) زمىن کى طرف لے جاؤ سو اس کى روح اُس کے بدن مىں لوٹائى جاتى ہے (مگر اس طرح نہىں جىسے دنىا مىں تھى بلکہ اس عالم کے مناسب جس کى حقىقت دىکھنے سے معلوم ہوگى) پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہىں اور کہتے ہىں تىرا رب کون ہے؟ وہ کہتا ہے مىرا رب اﷲ ہے، پھر کہتے ہىں تىرا دىن کىا ہے؟ وہ کہتا ہے مىرا دىن اسلام ہے۔ پھر کہتے ہىں ىہ کون شخص ہىں جو تم مىں بھىجے گئے تھے؟ وہ کہتا ہے وہ اﷲکےپىغمبر ہىں۔ اىک پکارنے والا (اﷲتعالىٰ کى طرف سے) آسمان سے پکارتا ہے مىرے بندہ نے صحىح صحىح جواب دىا اس کے لئے جنت کا فرش کردو اور اس کو جنت کى پوشاک پہنا دو اور اس کے لئے جنت کى طرف دروازہ کھول دو۔ سو اس کو جنت کى ہوا اور خوشبو آتى رہتى ہے (اس کے بعد اسى حدىث مىں کافر کا حال بىان کىا گىا جو بالکل اس کى ضد ہے) (احمد)