کر سکتا اور اس حالت مىں راحت اور بے فکرى لازم ہے اور مال کا ىہى فائدہ ہے ىہ مطلب ہو امال لانے کا۔
عن أبي هريرة قال: قيل لرسول الله - صلى الله عليه وسلم - أي النساء خير؟ قال: ((التي تسره إذا نظر، وتطيعه إذا أمر، ولا تخالفه في نفسها ولا مالها بما يكره)). رواه النسائي
ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے عرض کىا گىا کہ کونسى عورت سب سے اچھى ہے؟ آپ نے فرماىا کہ جو اىسى ہو کہ جب شوہر اس کو دىکھے (دل) خوش ہوجاوے اور جب اس کو کوئى حکم دے تو اس کو بجا لاوے اور اپنى ذات اور مال کے بارے مىں کوئى ناگوار بات کر رکے اس کے خلاف نہ کرے (نسائى)
ف:۔ خوشى اور فرماں بردارى اور موافقت کتنے بڑے فائدے ہىں۔
عن علي قال: إنها(أي فاطمة) جرت بالرحى حتى أثر في يدها، واستقت بالقربة حتى أثرت في نحرها، وكنست البيت حتى اغبرت ثيابها، فأتى النبي - صلى الله عليه وسلم – خدم..... فلما أن جاء الخدم أمرتها أن تأتيك، فتستخدمك خادما يقيها حر ما هي فيه، فقال: ((اتقي الله يا فاطمة، وأدي فريضة ربك، واعملي عمل أهلك، للشيخين وأبي داود والترمذي
حضرت علىؓ سے (اىک لانبى حدىث مىں) رواىت ہے کہ حضرت فاطمہؓ کے ہاتھ اور سىنہ مىں چکّى پىسنے سے اور پانى ڈھونے سے نشان پڑ گئے اور جھاڑو کى گرد اور چولھے کے دھوئىں سے کپڑے مىلے ہوگئے۔ کہىں سے کچھ لونڈىاں آئى تھىں انہوں نے رسول اﷲ سے اىک لونڈى مانگى۔ آپ نے فرماىا اے فاطمہ! اﷲتعالىٰ سے ڈرو اور اپنے پروردگار کا فرض ادا کرتى رہو اور اپنے گھر والوں کا کام کرتى رہو (بخارى ومسلم و ابوداود و ترمذى)