وقال صحيح الإسناد
محمد بن عبد اﷲبن جحشؓ سے (اىک لانبى حدىث مىں) رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے دىن کے بارے مى فرماىا (ىعنى جو کسى کا مالى حق کسى کے ذمّہ آتا ہو) قسم اس ذات کى کہ مىرى جان اس کے قبضہ مىں ہے کہ اگر کوئى شخص جہاد مىں شہىد ہوجاوے پھر زندہ ہو کر (دوبارہ) شہىد ہوجاوے پھر زندہ ہو کر (سہ بارہ) شہىد ہوجائے اور اس کے ذمّہ کسى کا دَىن آتا ہو وہ جنت مىں نہ جاوے گا جب تک اس کا دىن ادا نہ کىا جائے گا (عىن ترغىب از نسائى و طبرانى و حاکم مع لفظ وتصحىح حاکم)
ف:۔ البتہ جو دَىن کسى اىسى ضرورت سے لىا کہ شرع کے نزدىک بھى وہ ضرورت ہے اور اُس کے ادا کرنے کى دُھن مىں بھى لگا رہا اُس کى اجازت ہے (لاحادىث فى الترہىب من الدىن من الترغىب)
ان سب حدىثوں سے ثابت ہوگىا کہ مال کا آمد و خرچ اگر شرع کے موافق ہو تو وہ خدا تعالىٰ کى اىک نعمت ہے اس مىں کوئى برائى نہىں، اور جہاں بُرائى آتى ہے وہ اس صورت مىں ہے جب اس کا آمد و خرچ شرع کے خلاف ہو جىسے حدىثوں مىں نکاح کرنے کى اور نسل بڑھانے کى تاکىد بھى آئى ہے (کما فى الروح