عن أنس بن مالك: أن رجلا من الأنصار أتى النبي صلى الله عليه وسلم يسأله فقال: «أما في بيتك شيء؟» قال بلى حلس نلبس بعضه ونبسط بعضه وقعب نشرب فيه من الماء. قال: «ائتني بهما» قال فأتاه بهما .... فباعهما بدرهمين ..... فأعطاهما الأنصاري و قال : اشتر بأحدهما طعاما فانبذه إلى أهلك واشتر بالآخر قدوما فأتني به» . فأتاه به ..... ثم قال له اذهب فاحتطب وبع .... ثم قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «هذا خير لك من أن تجيء المسألة نكتة في وجهك يوم القيامة. رواه ابوداودو ابن ماجة
حضرت انسؓ سے (اىک لانبى حدىث مىں) رواىت ہے کہ اىک شخص انصار مىں سے رسول اﷲ کے پاس کچھ مانگنے آىا۔ آپ نے (اس کے گھر سے اىک ٹاٹ اور اىک پىالہ پانى پىنے کا منگا کر اور اس کو نىلام کر کے اس کى قىمت مىں سے کچھ اناج اور کلہاڑى خرىد کر اس کو دے کر) فرماىا کہ جاؤ اور لکڑىاں کاٹ کر بىچو۔ پھر فرماىا ىہ تمہارے لئے اس سے بہتر ہے کہ مانگنے کا کام قىامت کے دن تمہارے چہرہ پر (ذلت کا) اىک داغ ہو کر ظاہر ہو (ابوداؤد و ابن ماجہ)
ف:۔ اس سے ثابت ہوا کہ حلال پىشہ کىسا ہى گھٹىا ہو ، اگرچہ گھاس ہى کھودنا ہو مانگنے سے اچھا ہے اگرچہ شان ہى بنا کر مانگا جاوے جىسے بہت لوگوں نے چندہ مانگنے کا پىشہ کر لىا ہے جس سے اپنى ذلت اور دوسروں پر گرانى ہوتى ہے۔ البتہ اگر دىنى