عن عبد الله بن مغفل قال: زعم ثابت بن الضحاك أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن المزارعة وأمر بالمؤاجرة وقال: «لا بأس بها» رواه مسلم
ثابت بن الضحاکؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے (زمىن کو) کراىہ پر دىنے کى اجازت دى ہے اور فرماىا ہے کہ اس کا کچھ حرج نہىں (مسلم)
ف: ۔ اس سے جائز کراىہ کى آمدنى کى اجازت معلوم ہوئى۔
عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من مسلم يغرس غرسا أو يزرع زرعا فيأكل منه إنسان أو طير أو بهيمة إلا كانت له صدقة»متفق عليه
حضرت انسؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ کوئى اىسا مسلمان نہىں کہ کوئى درخت لگاوے ىا کچھ کھىتى کرے پھر اس سے کوئى آدمى ىا کوئى پرندہ ىا کوئى مواشى کھاوے مگر اس شخص کے لئے وہ (بجائے) خىرات ہوتا ہے (ىعنى خىرات کا ثواب ملتا ہے) (بخارى و مسلم)
ف:۔ اس سے کھىتى کرنے کى اور اسى طرح درخت ىا باغ لگانے کى کىسى فضىلت ثابت ہوتى ہے تو ىہ بھى آمدنى کا اىک پسندىدہ ذرىعہ ہوا۔